حضرت برکیہ کا تیار
ف۔۔۔۔۔۔۔۔ ۹۸۸ھ
شیخ برکیہ ولد شاہو کا تیار مجاذیب زمانہ سے تھے، ابتداء میں سخت مجاہدات اور ریاضتیں کیں، کہتے ہیں کہ سولہ سال بعد ایک روزہ سے افطار کیا، سردیوں مکی راتوں میں حوض کا پانی جب منجمد ہوجاتا تو رات ک ۔۔۔۔
حضرت برکیہ کا تیار
ف۔۔۔۔۔۔۔۔ ۹۸۸ھ
شیخ برکیہ ولد شاہو کا تیار مجاذیب زمانہ سے تھے، ابتداء میں سخت مجاہدات اور ریاضتیں کیں، کہتے ہیں کہ سولہ سال بعد ایک روزہ سے افطار کیا، سردیوں مکی راتوں میں حوض کا پانی جب منجمد ہوجاتا تو رات کے وقت اس حوض کے پانی سے وضو فرماتے اور ایک گیلی چادر اوڑھ کر حوض ہی کے کنارے مصروف نماز ہوجاتے جب تک چادر گیلی رہتی نماز پڑھتے رہتے، جب خشک ہوجاتی تو دوبارہ گیلی کر لیتے صبح تک یہی معمول رہتا تھا، صاحب حدیقہ نے اس مجذوب کی بہت سی کرامات لکھی ہیں ، آپ کا ۹ رجب ۹۹۷ھ کو وصال ہوا مزار کا تیار میں ہے۔
(اس قسم کی چیزیں معتقدین اور عجوبہ پسند لکھتے ہیں ممکن ہے کہ وہ صائم الدھر ہوں اور بہت معمولی افطار کرتے ہوں جس کی خبر عام لوگوں کو نہ ہوتی ہو۔ مولف حد یقۃ الاولیاء ص ۱۷۵ تا ۱۸۳)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )