خواجہ درویش محمد تونسوی
نام ونسب: اسم گرامی: خواجہ درویش محمد ۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: خواجہ گل محمد تونسوی بن خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی بن محمد زکریا بن عبد الوہاب بن عمر خان بن خان محمد۔آپ حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی کےچھوٹے فرزند اور مادر زادولی تھے۔ان کی کرامات و خوارقات بچپن میں مشہ ۔۔۔۔
خواجہ درویش محمد تونسوی
نام ونسب: اسم گرامی: خواجہ درویش محمد ۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: خواجہ گل محمد تونسوی بن خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی بن محمد زکریا بن عبد الوہاب بن عمر خان بن خان محمد۔آپ حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسوی کےچھوٹے فرزند اور مادر زادولی تھے۔ان کی کرامات و خوارقات بچپن میں مشہور ہوگئیں تھیں۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1216ھ؍ مطابق 1801ء کوہوئی۔اس وقت خواجہ صاحب قبلۂ عالم خواجہ نور محمد مہارویکی خدمت میں ’’خانقاہ تاج سرور‘‘ چشتیاں شریف میں تھے۔ان کی مبارک باد کی خبر حضرت کو وہاں ملی تھی۔
تحصیلِ علم: جب آپ کی عمر چار سال چار ماہ چار دن ہوئی تو آپ کو قرآن شریف پڑھنے کےلئے مکتب بھیجا گیا۔ابتدائی عربی و فارسی اور فقہ و منطق کی کتب مولانا گل محمد صاحب دامانی المعروف میاں صاحب اور حافظ حسن نابیناصاحب سےپڑھیں۔دورانِ تعلیم ہی آپ کا وصال ہوگیا۔
بیعت و خلافت: بیعت اپنے والد گرامی غوث ِ زماں حضرت خواجہ شاہ محمد سلیمان تونسویسے تھے۔
سیرت وخصائص: حضرت خواجہ درویش محمد مادر زاد ولی تھے۔آثارِ سعادت آپ کی پیشانی سےبچپن ہی سے ظاہر تھے۔منقول ہے کہ ایک درویش حضرت خواجہ صاحب کے دروازے پر آیا ،اور آواز دی کہ اس گھر میں ایک بچہ مادرزاد ولی پیدا ہوگا،اور اس کےدائیں کندھے پر یہ علامت ہوگی،اور اس کا نام درویش محمد رکھنا۔جب آپ کی پیدائش ہوئی تو اس علامت کو دیکھا گیاتو موجود تھی۔پھر اسی وجہ سےآپ کانام درویش محمد رکھاگیا۔آپ نےکبھی پوری روٹی نہیں کھائی۔نصف کھود کھاتے،اور نصف خدا کی راہ میں صدقہ کردیتے۔دورانِ تعلیم سبق سے فراغت کےبعد درویشوں کے کپڑےسیتے۔اسی طرح مدرسے کےطلباء کی بہت خدمت کرتےتھے۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 29؍شوال المکرم 1230ھ ؛مطابق 4؍ اکتوبر 1815ءکوچودہ سال کی عمر میں ہوا۔آپ کی قبر غربی قبرستان تونسہ شریف میں ہے۔
ماخذ و مراجع: تذکرہ خواجگان ِ چشت اہل بہشت جلد سوم،ص؛92۔(مؤلف : خواجہ غیاث اللہ سلیمانی)