حضرت فتح بن شنجرف مروزی رحمۃ اللہ علیہ
آپ کی کنیت ابو نصر ہے خراسان کے متقد مین مشائخ میں سےہیں ۔سپاہیوں کی طرح قبا پہن کر پھر تےتھے ۔ عبداللہ بن احمد حنبل کہتے ہیں کہ خراسان کی زمین سے کوئی فتح جیسا پیدا نہ ہوا ۔تیرہ سال تک بغداد میں رہےبغداد ک ۔۔۔۔
حضرت فتح بن شنجرف مروزی رحمۃ اللہ علیہ
آپ کی کنیت ابو نصر ہے خراسان کے متقد مین مشائخ میں سےہیں ۔سپاہیوں کی طرح قبا پہن کر پھر تےتھے ۔ عبداللہ بن احمد حنبل کہتے ہیں کہ خراسان کی زمین سے کوئی فتح جیسا پیدا نہ ہوا ۔تیرہ سال تک بغداد میں رہےبغداد کی خوراک کی وجہ یہ بتلاتے ہیں کہ بغداد وقف تھا )نہیں کھائی۔انطاکیہ سے انکے لیے ستو لایا کرتے تھے۔نزع کی حالت میں کچھ چپکے باتیں کرتے تھےلوگوں نے کان لگائے تو یہ کہ رہے تھے"الہی اشتد شوقی الیک فعجل قدومی علیک " یعنی اے خدا میرا شوق تیری طرف بڑھ گیا ہے سو میرے پہنچنے میں اپنی طرف جلدی کر جب انکو غسل دیا گیا تو انکی پنڈلی کی سبز رگ جو چمڑے سے اٹھی ہوئی تھی یہ لکھا گیا تھا "الفتح للہ" یعنی فتح خدا کا ہے ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ ابراھیم حربی کہتے ہیں میں حاضر تھا اس لکھے ہوئے کو میں نےدیکھا کہتے ہیں کہ ۳۳ مرتبہ ان کے جنازہ کی نماز پڑھی گئی قریبًا تیس ہزار آدمی جمع ہوئے تھے۔ شعبان کی پندرھویں تاریخ ۲۷۲ ہجری میں انکا انتقال ہوا۔
(نفحاتُ الاُنس)