حضرت فتح محمد سید قادری جیلانی علیہ الرحمۃ
آپ حضرت غوث اعظم عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ کی اولاد سے ہیں۔آپ کا شجرہ نسب اس طرح ہے سید فتح محمد بن سید نور محمد بن سید اسماعیل بن سید شیخ ابو الوفا قادری بن سید شیخ شہاب الدین بن سید شیخ بدالدین بن سید شاہ علاؤ الدین بن سید چراغ الدین، بن حضرت شیخ ابوبکر تاج الدین بن حضرت سید شیخ الشیوخ عبدالرزاق بن حضرت قطب الاقطاب محی الدین ابو محمد عبدالقادر جیلانی (رضی اللہ تعالٰی عنہ)آپ بغداد سے حامہ شریف تشریف لائے پھر حامہ سے ٹھٹھہ ایک اندازے کے مطابق ۷۷۔ ۱۰۷۸ھ میں نواب سید عزت خان المعروف عزت پیر ٹھٹھہ کے صوبے دار کے زمانے میں آپ کا درود مسعود ہوا آپ کے ساتھ آپ کے چھوٹے بھائی سید برخوردار جیلانی بھی تھے۔ یہاں کے لوگوں نے آپ کی سیادت کا انکار کیا، آپ دونوں بھائیوں کا طریقہ تھا جب چلتے تو دو اشخاص علم بردار آگے آگے چلتے تھے ایک علم کا نام قادری اور دوسرے کا حضوری تھاایک مرتبہ کوئی شخص دودونوں علم چھین کر بھاگ گیا جار دونوں کو مقفل کر دیا حضرت نے حکم دیا کہ علاقہ کی شکایت عزت خان المعروف عزت پیر سے کی نواب صاحب نے حکم دیا کہ علاقہ کے سادات کو بلایا جائے، جب وہ آگئے تو مجلس منعقد ہوئی سادات نے آپ حضرات کے سید ہونے کا انکار کیا، اور کہا کہ اگر یہ اپنے سید ہونے میں سچے ہیں تو قادری اور حضور علم کو اسی محفل میں منگوا لیں ، کہتے ہیں کہ دونوں بزرگ جوش میں آگئے اور کہنے لگے اے قادری اور حضوری جلد حاضر ہو۔ اللہ کی قدرت دیکھیے کہ دونوں علم جو مقفل تھے فوراً اس مجلس میں آموجود ہوئے۔ سادات کرام کو آپ کے سید ہونے کا یقین کامل ہوگیا او اپنے فعل پر نادم ہوئے، کچھ وقت کے بعد یہ دونوں برادر ٹھٹھہ سے نورائی شریف تشریف لےگئے، اور حضرت سید شاہ اسماعیل قادری کی پوتیوں سے آپ دونوں کا نکاح ہوگیا، سید برخوردار شاہ شادی کر کے دوبارہ ٹھٹھہ واپس چلے گئے اور حضرت فتح محمد شاہ جیلانی علیہ الرحمۃ کے وجود مسعود سے نورائی بقعہ نور بن گئی کشاں کشاں لوگ آپ کی خدمت میں آتے اور چشمہ فیض سے سیراب ہوتے آپ بڑے باکمال ولی اور صاحب نظر درویش تھے۔ اور آپ نے نورائی شریف میں ہی وفات فرمائی سن وفات معلوم نہیں ہو سکا آپ کا مزار اور آپ کی بیوی کا مزار ایک ساتھ ہے، سید اسماعیل قادری رحمہ اللہکے مقبرہ کےمشرقی جانب نورائی میں مرجع خلائق ہے۔ نورائی شریف میں اس وقت جتنے سادات جیلانی ہیں آپ کی اولاد سے ہیں۔
(تحفۃ الکرام ج۳ ص ۳۳۴ و ‘‘حامہ شریف’’ ایران میں ایک شہر ہے)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )