حضرت گنج شہیداں متصل جامع فرخ علیہ الرحمۃ
جب مرزا شاہ حس ارغون فوت ہوگئے، تو ملک سندھ دو حصوں میں بٹ گیا، سمند سے ہالہ کندی تک مرزا عیسیٰ ترخان کو اور سیوستان سے بکھر تک سلطان محمود تغلق کو ملا، نتیجہ یہ نکلا کہ&nbs ۔۔۔۔
حضرت گنج شہیداں متصل جامع فرخ علیہ الرحمۃ
جب مرزا شاہ حس ارغون فوت ہوگئے، تو ملک سندھ دو حصوں میں بٹ گیا، سمند سے ہالہ کندی تک مرزا عیسیٰ ترخان کو اور سیوستان سے بکھر تک سلطان محمود تغلق کو ملا، نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں میں لڑائی ٹھن گئی، مرزا عیسیٰ نے انگریزوں سے مدد کی درخواست کی، چناں چہ ۹۶۲ھ میں انگریز بندکودہ سے بند لاہوری آئے اور جمعہ کی نماز کے وقت جب شہر مصروف نماز تھا، شہر پر حملہ کردیا، خوب گولے برسائے اور قتل کا بازار گرم کردیا، یہاں تک کہ جامع مسجد فرخ اوغون میں گھس آئے، اور تقریباً دو ہزار نمازیوں کو جن میں بیشتر اولیاء اللہ تھے شہید کردیا، ان شہدا کی یاد گار مسجد مذکور کے شمال میں ہے ، حاجت مندوں کی حاجتیں یہاں پوری ہوئی ہیں۔
(تحفہ الطاہرین ص ۱۱۶)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )