حضرت غلام احمد مخدوم علامہ ملکانی علیہ الرحمۃ
و۱۲۸۶ھ/ ف۱۳۵۴ھ/ ۱۹۳۵ء
رشد و ہدایت کے پیکر آسمان علم و فضل کے مفخر حضرت علامہ مخدوم غلام احمد ملکانی بلوچ، ملکانی گوٹھ ضلع دادو میں ۱۴ رمضان المبارک ۱۲۷۶ھ میں تولد ہوئے۔ والد نے غلام محمد اور والدہ نے غلام احمد نام تجویز کیا لیکن مشہور غلام احمد ہوا۔ سات یا آٹھ اسل کی عمر میں آخوند عبدالکریم کے پاس قرآن مجید پڑھنے کے لیے بیٹھ گئے۔ بعد میں سیالن کی بستی میں بھار دانش اور انوار سہیلی تک فارسی کی تعلیم حاصل کی۔ اس دوران دادو کے پرائمری سکول سے سندھی فائنل پاس کیا۔ کچھ وقت کے لیے فیروز شاہ اور علامہ عطاء اللہ کے پاس زانوئے تلمذتہہ کیے۔ پھر اس کے بعد حضرت مولانا محمد حسن کے پاس مسجد مائی خیری حیدر آباد میں پڑھتے رہے، سن ۱۳۰۲ھ میں آپ وہاں سے فارغ ہوئے۔ فراغت کے بعد اپنے قریہ ملکانی میں درس و تدریس جیسے محبوب مشغلہ میں مصروف ہوگئے اور چالیس سال تک پڑھاتے رہے، جن علماء کرام نے آپ کے سامنے تحصیل علم کے گھٹنے ٹیکےان میں علامہ شمسی، مولانا حاجی عبدالرحیم سندھ مدرستہ الاسلام کراچی والا، حضرت عارف اکمل شیخ الحدیث والتفسیر علامہ سیدامیر محمد عبدالخالق جھلی اور ان کے علاوہ کثیر تعداد میں مشاھیر علمائے کرام ہیں۔ آپ بھی صاحب تصانیف کثیرہ ہیں ۱۹ یا ۲۰ کے قریب عربی فارسی اور سندھی میں کتابیں تحریر فرمائی ہیں۔ ان میں چند کا ذکر کردینا مناسب سمجھتا ہوں۔
۱) سبیل الرشاد عربی چار جلدوں میں ہے۔
۲) تاریق عباداللہ فی جواز یا رسول اللہ۔ ندائے یا رسول اللہ کے جواز پر مدلل رسالہ ہے۔
۳) منع الملک الجلیل فی جواز القیام والمعانقتہ والتقیل ۔ بزرگوں کے لیے کھڑا ہونا ازراہ ادب گلے ملنا اور ہاتھ پاؤں چومنے کےجواز پر بے نظیر کتا ہے۔
آپ نے ۲۲ رجمادی الثانی ۱۳۵۴ھ/ ۲۲ ستمبر ۱۹۳۵ء میں وفات فرمائی۔ ملکانی شریف ضلع دادو میں مدفون ہیں۔
(سندھ جا اسلامی درس گاہ ص ۴۸۶)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )