حضرت حماد جمالی شیخ قادری
شیخ حماد جمالی قادری بن شیخ رشید جمالی زہد ورع تقوی وتقدس اور عرفان و تصوف میں یگانہ روزگار تھے، حدیقۃ الاولیاء کے مصنف نے آپ کی بزرگی اور عظمت کا ان الفاظ میں ذکر کیا ہے۔
‘‘آپ صاحب کشف و کرامت و آں جلیل القدر عالی مرتبت سر خیل مبارزان طریقت، سردفتر عارفان حقیقت ، خدا وند فصائل مرضیہ ، جامع کمالات علمیہ و عملیہ ، محرم خلوت خانہ قدس، بار یافتہ مجلس انس ، سرمست جام و حدت، غریق دردیائے معرفت، محبوب ذوالجلال شیخ حماد بن شیخ رشید الدین جمالی۔’’
تحفۃ الطاہرین میں شیخ محمد اعظم ٹھٹھوی آپ کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں:
آں کشاف غوامض حقیقت، دانائے رموز معرفت، عالم حقائق شریعت، مشعلہ دار شبستان طریقت، محبوب ذوالجلال یعنی شیخ جمالی بن شیخ رشید الدین جمال علیہ الرحمہ۔
مسجد مکلی کے قریب جہاں آپ کا مزار ہے وہیں آپ کی خانقاہ تھی، یہ خانقاہ آپ کے دور میں سلوک و معرفت اور علوم ظاہری و باطنی کی تعلیم کا مرکز تھی، آپ ہمیشہ خانقاہ کے ایک حجرہ میں رہتے اور چہرے پرنقاب ڈالے رہتے تھے، طالبان علم اور سالکان راہ طریقت درس و تدریس اور فیوض باطنی کے حصول کے لیے خانقاہ کے حجرے میں جمع ہوجاتے اور آپ وہیں سے حقائق و معارف کے دریا بہاتے ، تصوف و معرفت اور تزکیہ نفس کی تعلیم دیتے ، تحفۃ الطاہرین کا مصنف لکھتے ہیں کہ روزانہ ہزار ہا طلبہ اور طالبان سلوک معرفت آپ سے علوم ظاہری و باطنی کا اکتساب کرتے تھے۔
سندھ کا حکمران جام تماچی آپ کا عقیدت مند تھا کہت ہیں کہ جب جام تماچی حکمران ہوا تو وہ آپ کی خدمت میں بھاری رقم بطور نذرلے کر حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یہ تخت وتاج آپ ہی کی دعاؤں اور برکتوں کا ثمر ہ ہے۔ میرے لیے دعا فرمایئے کہ میرے بعد بھی سندھ پر میری اولاد کی حکومت قائم ہے۔ شیخ نے فرمایا تم جو رقم لے کر آئے ہو، اس سے میری خانقاہ سے متصل ایک مسجد تعمیر کرادو اور سندھ کی زمین کو اپنی اولاد میں تقسیم کردو ، غالباً یہ آپ کی دعا ہی کا نتیجہ تھا کہ ایک طویل عرصہ تک سندھ سے لے کر کیچ تک زمین کا بڑا حصہ سمہ قوم کی ملکیت رہا۔
آپ سادہ وضع قطع میں رہتے تھے، مقالات الشعراء میں ہے ‘‘وضع سروپا برہنہ ، پارہ نمد ستر پوش وبوریائے فرش بود’’آپ سراور پاؤں سے ننگے کمبل کے ٹکڑے کا لباس پہنے چٹائی پر تشریف فرماہوتے تھے۔
شیخ حماد جمالی کا مزار مکلی ٹھٹھہ میں جام نندا کے مقبرے کے قریب اور مسجد مکلی کے برابر زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )