حضرت حزب اللہ شاہ راشدی
۱۲۵۵/ ف۱۳۰۸ھ/ ۱۸۸۹ء
پیر حزب اللہ شاہ راشدی والد علی گوھر اول ولد سید صبغۃ اللہ شاہ سید محمد راشد، (روضی دھنی) رحمہ اللہ علم و عمل اور دین و دنیا کی نعمتیں وراثت میں آپ کو ملی تھیں آپ کی ولادت ۱۲۵۵ھ میں ہ ۔۔۔۔
حضرت حزب اللہ شاہ راشدی
۱۲۵۵/ ف۱۳۰۸ھ/ ۱۸۸۹ء
پیر حزب اللہ شاہ راشدی والد علی گوھر اول ولد سید صبغۃ اللہ شاہ سید محمد راشد، (روضی دھنی) رحمہ اللہ علم و عمل اور دین و دنیا کی نعمتیں وراثت میں آپ کو ملی تھیں آپ کی ولادت ۱۲۵۵ھ میں ہوئی چوں کہ آپ کےوالد آپ کے بچپن ہی میں فوت ہوگئے تھے اس لیے آپ کی پرورش گھر کے دوسرے ممبران نے ان کیابتدائی تعلیم اخوند محمد پیر سے حاصل کی پھر مولوی حاجی عیسیٰ محدث سے علم حاصل کیا آپ بچپن ہی میں سجادہ نشین ہوگئے تھے، مگر علم و ادب میں اس وقت بھی اعلیٰ مقام پر فائز تھے کتابوں کا بے حدشوق تھا، دور دراز کے تاجر آپ کے پاس کتابیں لاتے اور منہ مانگے دام وصول کر کے جاتے ، پیر صاحب درگاہ راشدیہ قادریہ کی سجادگی پر مسلسل ۴۵ برس تک جلوہ فرما رہے، ۱۳۰۸ھ میں پیر صاحب کا وصال ہوا، پیر صاحب سے انکے متعقدین جن کو حرکہا جاتا ہے حد درجہ عقیدت رکھتے تھے،چب پیر صاحب کا انتقال ہوا تو مارے غم کے کئی حروں نے خودکشی کرلی، آپ کےبعد آپ کے بڑے صاحبزادے علی گوہر شاہ کو سجادہ نشین بنایا مگر وہ استسقاء کی بیماری میں وفات پاگئے ان کے بعد پیر صاحب کے تیسرے فرزند پیر سید مردان شاہ گدی نشین ہوئے موجودہ گدی نشین شاہ مردا نشاہ ثانی ہیں جن کو پاکستان کی سیاست میں اہم اورمرکزی حیثیت حاصل ہے، اس میں کچھ شک نہیں کہ راشدی خاندان نے اسلام اور پاکستان کے لیے ناقابل فراموش خدمات انجام دیی ہیں ، جامعہ راشدیہ علم دین کی خدمت کے لیے سندھ میں مشہور و معروف ہے۔
(تذکرہ مشاہیر سندھ،ص۱۸۵، ۱۸۶)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )