حضرت ابراھیم اطروش رحمۃ اللہ علیہ
شیخ الاسلام کہتےہیں کہ آپ متاخرین میں سے ہیں۔انکا مقولہ ہے کہ صوفی کا پیالہ اسکی ہتھیلی ہے،اسکا تکیہ اسکا ہاتھ ہے اور خزانہ اسکا وہی ہے یعنی حق سبحانہ و تعالیٰ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ جوشخص اس پر اور بڑھائے وہ ۔۔۔۔
حضرت ابراھیم اطروش رحمۃ اللہ علیہ
شیخ الاسلام کہتےہیں کہ آپ متاخرین میں سے ہیں۔انکا مقولہ ہے کہ صوفی کا پیالہ اسکی ہتھیلی ہے،اسکا تکیہ اسکا ہاتھ ہے اور خزانہ اسکا وہی ہے یعنی حق سبحانہ و تعالیٰ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ جوشخص اس پر اور بڑھائے وہ کام اپنے ہاتھ میں لیتا ہے۔جس سے گر جاتا ہے اور یہ بھی کہا کہ ایک صوفی دنیا میں پڑ گیا ، لوگوں نے کہا کس سبب سے کہا ایک سوئی کے سبب سے سفر میں جارہا تھا ،میں نے کہا کہ ایک سوئی چاہیے۔جب سوئی ملی تو پھر مجھے خیال ہوا کہ کوئی شئے چاہیےکہ جس میں اسکو رکھوں ،ایک تلہ دانی مہیا کی،پھر میں نے کہا اسکو ہاتھ میں نہیں رکھ سکتا اس کے لیے ایک لوٹا مہیا کریں ،پھر دل میں کہا کہ اسکو میں اٹھا نہیں سکتا،پھر ایک رفق کو مہیا کیا یہ اسباب موجود ہوئےیہاں تک میری حالت ہو گئی ہے۔یہ سب کچھ ایک سوئی کی وجہ سہ سےہوا۔ ابراھیم خواص ؒ فرماتے ہیں۔
لقد وضح الطریق الیک حقا فما احد بغیرک یستدل
فان ورد الشناء فانت کھف وان ورد المصیف فانت ظل
یعنی بے شک تیری طرف کا راستہ ظاہر ہوگیاپس تیرے سوا کوئی راہنما نہیں ہےاگر جاڑےآتے ہیں تو پھر تو ہی پناہ گاہ اور غار ہےاور اگر گرمیاں آتی ہیں تو پھر تو ہی سایہ ہے۔