حضرت ابراھیم ستنبہ ہروی علیہ الرحمۃ
آپکی کنیت ابو اسحٰق ہے آپ حضرت ابراھیم بن ادھم کے ہم صحبت اور ابو یزید کے ہم عصر ہیں ۔آپ دراصل کرمان کے رہنے والےہیں اور ہرات میں مقیم ہوئے۔اسکے بعد آپکو ہروی کہنے لگے آپکی قبر قزوین میں ہے۔جس کی زیارت کی جاتی ہو اور اس سےتبرک حاصل کیا جاتا ہے۔آپ کہتے ہیں کہ میں حضرت ابراھیم بن ادھم کی خدمت میں گیا انہوں نے پہلے مجھ کو دنیا سے الگ رہنے کے لیے اشارہ کیا ۔ بعد ازاں مجھ کو سب کے لیے حکم دیا۔میں کسب کرتا رہا اس کے بعد مجھ سے کہا کہ کسب چھوڑ دےاور اپنےتوکل کو خدا پر صحیح کر تاکہ تجھے صدق و یقیں حاصل ہو جائے جو آپ نے کہا میں اسکی تعمیل کیاس کے بعد کہا کہ جنگل میں جا میں وہاں گیا ،مجھے سچا توکل اور خدا پر بھروسہ حاصل ہوا۔کہتے ہیں کہ وہ بڑے پایہ کے شخص تھےچند حج توکل پر کیے اور تمام راہ میں یہ دعا مانگا کرتے"اللہم اقطع رزقی من اموال اہل ہراۃ وزھدھم منی "(یعنی"خدایا میرا رزق ہرات لوگوں کے مال سے قطع کردےاور انکو مجھ سے زاہد بنادےیعنی میری طرف انکی رغبت نہ ہو ۔)اسکے بعد وہ کہتے ہیں کہ میں کئی کئی دن تک بھوکا رہتا تھااور جب بازا رمیں جایا کرتا تو لوگ باہم کہا کرتےکہ یہ وہ شخص ہے کہ ہرات کے لوگوں کو اس قدر روپیہ دیا کرتا ہے۔ایک دفعہ حج کو تنہاپیدل گئے۔چند روز جنگل میں تھے کچھ نہ کھایا نہ پیاکہنے لگے کہ نفس نے مجھ سے کہا کہ خدا کے نزدیک تیری و مرتبہ ہے۔اتفاقًا ایک شخص دائیں جانب سے مجھ کہتا ہے"یا ابراھیم تری اللہ فی السرک"یعنی اے ابراھیم کیا دل میں خدا کو دیکھتا ہےمیں نے اسکی طرف دیکھا اور کہا "قد کان ذالک "یعنی جیسا تم کہتے ہے ویسا ہی ہےپھر وہ کہنے لگا کہ کیا تجھے معلوم ہے کہ میں کتنے عرصہ سے یہاں ہوں کہ میں نے کچھ کھایا نہیں اور نہ ہی کچھ مانگا ہے۔باوجود انکے ایک زمین پر پڑا ہوں ۔میں نے کہا کہ خدا تعالیٰ زیادہ جانتا ہےکہا کہ ۸۰ روز ہوچکے ہیں اور مجھے خدا تعالیٰ سے شرم آتی ہے کہ کہیں میرے دل میں وہ خطرہ نہ گزرے کہ جو تیرے دل میں گزرا ہےاور اگر میں خدا کی قسم دلاؤں کہ یہ درخت سونے کا کردےتو البتہ سونے کا کردے۔اسکی زیارت کی برکت سے مجھے واقفیت ہوگئی۔ایک دن حضرت بایزید اپنے یاروں کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہنے لگے کہ اٹھو خدا کے دوستوں میں سے ایک دوست کے استقبال میں چلیں ۔جب دروازہ پر پہنچے تو ابراھیم ستنبہ کو دیکھا کہ وہ آرہے تھے بایزید نہ کہا میرے دل میں یہ بات آئی کہ تمہارے استقبال کو آؤں اور تم اپنے لیے خدا کی درگاہ میں شفیع بناؤں۔ابراھیم نے کہا اگر تمام مخلوق کی شفاعت مجھے دیدی جائے تو ایک مٹی کا ٹکڑ ا دیا جائے گا۔شیخ اس کے جواب میں حیران ہوئے کہ بہت ہی اچھا کہا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ایک دن میں بایزید کی مجلس میں حاضر ہوا لوگ کہتے ہیں کہ فلاں شخص نے فلاں شخص سے علم سیکھا۔بایزید کہنے لگے بیچارے لوگ مردوں سے علم سیکھتے ہیں مگر ہم نے ایسے زندہ سے علم سیکھا کہ وہ کبھی نہیں مرےگااور یہ بھی اس نے کہا ہے۔"من اراد ان یبلغ الشرف فلیختر سبعًاعلی سبع الفقر علی الغنی والجوعلی الشبع والدون علی المرتفع والذل علی العزو التواضع علی کبر والحزن علی الفرح والموت علی الحیٰوۃ "(یعنی جو شخص چاہتا ہے کہ میرا مرتبہ بلند ہو پورے طور پر،تو اس کو چاہیے کہ سات چیزوں کو سات چیزوں پر اختیار کرے۔فقر کو غنی پر،بھوک کو سیری پر،نیچا پن کو بلندی پر، ذلت کو عزت پر،تواضع کو تکبر پر،غم کو خوشی پر ، موت کو حیات پر۔)
نوٹ : اس کتاب میں نام ابراھیم ستیہ لکھا ہے۔(خاکی)
(نفحاتُ الاُنس)