حضرت ابراھیم رباطی رحمۃ اللہ علیہ
یہ حضرت ابراھیم ستیہ کے مرید ہیں اور توکل کا طریقہ ان سے سیکھا ہے۔ان کی قبر ہرات میں زنگی زادہ کےسرائے میں ہے۔ایک دفعہ ابراھیم ستیہ کے ساتھ سفر میں تھےجب راستےمیں جا رہے تھے ابراھیم نے رباطی سے کہا کہ تیرے ۔۔۔۔
حضرت ابراھیم رباطی رحمۃ اللہ علیہ
یہ حضرت ابراھیم ستیہ کے مرید ہیں اور توکل کا طریقہ ان سے سیکھا ہے۔ان کی قبر ہرات میں زنگی زادہ کےسرائے میں ہے۔ایک دفعہ ابراھیم ستیہ کے ساتھ سفر میں تھےجب راستےمیں جا رہے تھے ابراھیم نے رباطی سے کہا کہ تیرے پاس کچھ نقدی توشہ ہے،رباطی نے کہا نہیں کچھ دور جاکر پھر پوچھا کہ رباطی تمہارے پاس کچھ توشہ ہےاس نے کہا نہیں ۔پھر آگے چلے اور بیٹھ گئے اور کہا سچ بتاؤکیوں کہ میرے پاؤں تھک گئے ہیں،میں چل نہیں سکتا ۔رباطی نے کہا کہ میرے پاس جوتے کے چند تسمے ہیں کہ جب ٹوٹ جاتے ہیں تو ان سے باندھ لیتا ہوں۔کہا کہ اب ٹوٹ گئے ،میں نےکہا کہ نہیں،کہا پھر پھینک دے۔مجھے معلوم ہوتا کہ اسی وجہ سےمیں چل نہیں سکتا رباطی نے انکو پھینک دیا ۔وہ ناراض ہوگئےاور چاہتے تھے کہ بہت جلد تسمہ ٹوٹ جائے تاکہ اسے ملامت کرے۔اتفاقًا ایک ٹوٹ گیا ہاتھ آگے بڑھا یا کہ اسکو نکال دے،پھر دیکھا کہ گرا ہوا تھا تمام راہ ایسا ہی حال تھا ۔آخر اسکو کہا "کذا من عامل اللہ علی الصدق "(یعنی ایسا ہی حال ہوتا ہے اس شخص کا کہ جوخدا کے ساتھ سچا معاملہ کرتا ہے۔)
(نفحاتُ الاُنس)