حضرت عنایت اللہ علیہ الرحمۃ
ف ۱۱۳۰ھ
سر زمین سندھ کےمشہور صوفی عنایت اللہ کا شجرہ نسب اس طرح ہے، عنایت اللہ بن مخدوم فضل اللہ بن ملا یوسف، بن ملا شہاب بن ملا آجب بن مخدوم صدھو لا نگاہ قادری ، مخدوم لانگاہ کے بزرگوں کا اصل وطن بغداد تھا، یہ لوگ اچ میں آکر مقیم ہوگئے تھے، صوفی عنایت شاہ کی ولادت ۱۰۶۵ھ/۱۶۵۶ء میراں پور میں ہوئی جب جوان ہوئے تو تلاش مرشد میں ملتان پہنچے یہاں آپ کی ملاقات شمس شاہ سے ہوئی یہ صاحب دل بزرگ تھے، انہوں نے آپ کو مشورہ دیا کہ آپ دکن میں شاہ عبدالملک کی خدمت میں حاضر ہوں اور ان سے فیض حاصل کریں، چناں چہ آپ وہاں پہنچے اور کسب فیض کیا، پھر آپ دہلی تشریف لائے اور شاہ غلام محمد سے علوم متداولہ کو حاصل کیا، پھر آپ دہلی تشریف اور شاہ غلام محمد سے علوم متداولہ کو حاصل کیا ، شاہ غلام محمد اگر چہ آپ کے استاد تھے مگر وہ آپ کے ظاہری و باطنی علوم سے مالا مال ہو کر آپ اپنے استاد شاہ غلام محمد کو لے کر ٹھٹھہ وارد ہوئے، پہلے تو ٹھٹھہ کو آپ نے مرکز رشد و ہدایت بنایا، مگر یہاں آپکی مخالفت ہونے لگی منجملہ اسباب مخالفت کے سجدہ تعظیمی تھا آپ کے استاد اور مرید شاہ غلام محمد کو آپ سجدہ تعظیمی کیا کرتے تھے ان کو اس زمانہ کی عدالت سے اس کی سزا بھی دی گئی، اس کے بعد شاہ غلام محمدتو اپنے مرشد کے حکم سے دہلی واپس آگئے شاہ عنایت ٹھٹھہ سے میراں پور ، تشریف لائے جو پہلے جھوک کے نام سے مشہور تھا، یہاں آپ نے اصلاح نفس اور تزکیۂ باطن کے لیے ایک خانقاہ کی بنیاد ڈالی جو بالا خر زہد و عرفان کا مرکز بن گئی، دور دراز سے ہزاروں طالبان حق جوق در جوق یہاں آتے اور فیض پاتے آپ کی تعلیمات میں ایسی کشش تھی کہ اس دور کی دوسری خانقاہوں کی چمک و دمک اس خانقاہ کے سامنے ماند پڑ گئی یہاں تک کہ سادا بلڑی کے مریدین بھی آپ کے حلقہ بگوش ہونے لگے کہا جاتا ہے کہ سادات بلڑی کی مخالفت بالآخر آپ کی اندوہناک شہادت پر منتج ہوئی، آپ کی شہاددت ۹ صفر ۱۱۳۰ھ کو واقع ہوئی۔
(مقالات الشعراء باب الالف)
آپ کا مزار شریف جھوک میں مرجع خلائق ہے ۔ یہ درگاہ سندھ کی بڑی درگاہوں میں ہے صوفی شاعر عنایت کے مریدین میں بڑے بڑے علماء اور مشائخ ہوئے ہیں۔
(تذکرہ صوفیاء سندھ، از عجاز الحق قدوسی ص ۱۴۸)
میر علی شیر قانع ٹھٹھوی نے اپنی کتاب ‘‘طومار سلاسل’’ میں آپ کا شجرہ طریقت اس طرح نقل کیا ہے، صوفی شاہ عنایت ، شیخ عزیز اللہ ، شیخ جان محمد سنوری، شیخ میراں جی برہانپوری ، شاہ عبدالشکور، شاہ برہان الدین ، شیخ نجم الدین، علی خطیب احمد آبادی، برہان الدین بخاری، سید محمود، سید جلال شیخ رکن الدین ابی الفتح ، شیخ صدر الدین ، شیخ بہاؤالدین زکریا ملتانی، شیخ شہاب الدین سہر وردی۔
(تحفۃ الکرام ج۳،ص۱۶۹۔ ۱۷۰)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )