حضرت اسماعیل مخدوم سومرا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
ف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۹۹۸ھ
آپ عہدِ طفولیت سے آخرِ دم تک ریاضتوں اور مجاہدات میں مشغول رہے ، اللہ تعالیٰ نے دنیاوی دولت سے بھی بہ خوبی نوازا تھا۔ مہمانوں کے لیے انواع واقسام کے کھانوں سے آپ کا دستر خوان مرصع رہتا تھا۔ لاتعداد صوفیائے کرام اور طُل ۔۔۔۔
حضرت اسماعیل مخدوم سومرا رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
ف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۹۹۸ھ
آپ عہدِ طفولیت سے آخرِ دم تک ریاضتوں اور مجاہدات میں مشغول رہے ، اللہ تعالیٰ نے دنیاوی دولت سے بھی بہ خوبی نوازا تھا۔ مہمانوں کے لیے انواع واقسام کے کھانوں سے آپ کا دستر خوان مرصع رہتا تھا۔ لاتعداد صوفیائے کرام اور طُلّابِ علم کے ماہانہ و ظائف مقرر کررکھے تھے اور خود یہ حال تھا کہ جوکی روٹی سالن کے بغیر کھاتے تھے۔ خلقِ خدا کی حاجتوں کے پورا کرنے کا اس درجہ اہتما م تھا کہ جب بڑھاپے کے باعث کمردوہری ہوگئی تو خود ایک چادر میں بیٹھ جاتے اور خادموں کو حکم ہوتا کہ چادر کو اٹھا یا جائے، پھر حاجت مندوں کے گھروں پر جاکر ان کی حوائج پوری فرماتے تھے، اور یہی حال تبلیغِ اسلام کے سلسلے میں آپ کی مساعی کا تھا، ۹۹۷ ھ میں وفات ہوئی۔ آپ کا مزار قلعہ اگھم میں واقع ہے۔ ایک روایت یہ ہے کہ آپ کا مزار مکلی پر واقع ہے۔
(حدیقۃالاولیاء، ص ۱۵۵ تا ۱۵۶؛ تذکرۂگلزارِ ابرار، ص ۳۸۹؛ تذکرۂمشاہیرِ سندھ، ص ۷۱)
(تذکرہِ اولیاءِ سندھ)