حضرت مولانا جلال الدین محمود زاہد مرغابی علیہ الرحمۃ
آپ بھی علوم ظاہری میں مولانا نظام الدین ہروی کے شاگرد ہیں اور شریعت کے عمل اور سنت کی متابعت کی وجہ سے اس طریق سے کامل حصہ اور پورا نصیب پایا تھا۔تقویٰ اور پرہیزگاری میں بڑی سعی کرتے تھے۔کہتے ۔۔۔۔
حضرت مولانا جلال الدین محمود زاہد مرغابی علیہ الرحمۃ
آپ بھی علوم ظاہری میں مولانا نظام الدین ہروی کے شاگرد ہیں اور شریعت کے عمل اور سنت کی متابعت کی وجہ سے اس طریق سے کامل حصہ اور پورا نصیب پایا تھا۔تقویٰ اور پرہیزگاری میں بڑی سعی کرتے تھے۔کہتے ہیں کہ ان کے کاشتکار نے زمینداری کے ایک اوزار کو کہ وقف کرچکے تھے۔ان کی کھیت میں استعمال کیا۔جب آپ نے اس پر اطلاع پائی تو اس کھیت کے پیداوار کو نہ لیا اور حکم دیا کہ فقراء مساکین،محتاجین پر صدقہ کردیں۔ہرات کے بادشاہ نے ایک سونے کی تھیلی تحفہ کے طور پر آپ کی خدمت میں بھیجی۔آپ نے قبول نہ کی۔تھیلی برادر نے کہا،اگر میں اس کو بادشاہ ک پاس واپس کرتا ہوں۔وہ رنجیدہ خاطر ہوگا۔ان فقراء پر جو کہ آپ کے شاگردہیں اور مدرسہ میں رہتے ہیں،تقسیم کردیں۔آپ نے فرمایا کہ خود اس کو مدسہ میں لے جا۔جو شخص قبول کرے اس کو دے دے،لیکن اس شرط سے کہ ان کو کہہ دے کہ یہ زر کہاں سے آیا ہے۔وہ سونا مدرسہ میں لے گیا۔مگر کسی نے اس کو قبول نہ کیا۔ماہ ذی الحجہ ۷۷۸ھ میں آپ کا انتقال ہوا ہے۔آپ کی قبر مرغاب ہرات میں ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)