استاذ جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد پاکستان
ولادت
حضرت علامہ مولانا ولی النبی رضوی ابن ابو الظفر الشاہ غلام حیدر ۱۳۳۵ھ؍ ۱۹۱۶ء میں بمقام تورڈھیر تحصیل صوابی ضلع مردان میں پیدا ہوئے۔
خاندانی حالات
حضرت مولانا ولی النبی دافی خاندان کے چشم وچراغ ہیں۔ آپ کے والد ماجد اپنے دور کے روحانی رہنما تھے۔ زمینداری پیشہ تھا اور تمام مہمانوں کے ہاں عزت کی نگاہ سے دیکھےجاتے تھے۔ حضرت ضیاء معصوم مجددی رحمۃ اللہ علیہ سے چاروں سلسلوں میں مجاز تھے، آج بھی ان کا عرس شریف منعقد ہوتا ہے۔
تعلیم وتربیت
حضرت مولانا ولی النبی نے تمام علوم دارالعلوم معینیہ عثمانیہ اجمیر شریف میں حاصل کر کے وہیں ۱۹۳۶ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔
اساتذۂ کرام
حضرت مولانا معین الدین اجمیری رحمۃ اللہ علیہ کے علاوہ درجِ ذیل علماء کرام سے بھی شرف تلمذ حاصل کیا:
۱۔ مولانامفتی امتیاز احمد
۲۔ مولانا عبدالجمید
۳۔ مولانا عبدالحی
۴۔ مولانا عبداللہ قندھاری
۵۔ حضرت صدر الشریعہ مولانا امجد علی رضوی اعظمی علیہ الرحمۃ
دارالعلوم سے چھٹی کے بعد علامہ عبدالمصطفیٰ الازہری رضوی، حضرت صدر الشریعہ رحمہ اللہ علیہ سے شرح جامی پڑھتے تھے، تو آپ بھی شریک درس رہتے۔
در س وتدریس
مولانا ولی النبی نے تدریس کا آغاز جامعہ رضویہ فیصل آباد سے کیا۔ درمیان میں کچھ عرصہ اپنے وطن مالوف تشریف لے گئے اور وہاں بھی فیضان جاری رکھا۔ واپسی پر دوبارہ جامعہ رضویہ فیصل آباد میں مسندِ تدریس پر فائز ہوئے اور پر جامعہ قادریہ رضویہ فیصل آباد میں تدریس کے فرائض انجام دہی میں مشغول ہوگئے اور آج تک وہیں سلسلہ جاری ہے۔
تحریک پاکستان
تحریک پاکستان کے وقت مولانا ولی النبی نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر کے قیام ِ پاکستان کے لیے بھر پور جد جہد کی۔ صوبہ سرحد کے ریفرنڈم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور خود جاکر اپنا ووٹ بھی استعمال کیا۔
تصانیف
مولانا ولی النبی نے زمانۂ طالب علمی میں سید جمال الدین افغانی کی تصنیف القضا والقدر کا ترجمہ کیا اور اب حضرت شیخ محمد شعیب رحمۃ اللہ (مرشد حضرت اخوند صاحب سوالات) کی تصنیف مرأۃ الاولیاء کا ترجمہ کیا جو ابھی تک غیر مطبوعہ ہے۔
اجازت بیعت
مولانا ولی النبی کو حضرت مفتئ اعظم مولانا مصطفیٰ رضا نوری بریلوی قدس سرہٗ سے اجازت طریقت واجازت حدیث حاصل ہے۔
تلامذہ
حضرت مولانا ولی النبی نے تمام عمر علومِ اسلامیہ کی تدریس میں صرف فرمائی اور سیکڑوں طالبانِ علم کی علمی پیاس کو بجھایا۔ چند مشہور تلامذہ کے اسماء گرامی یہ ہیں:
۱۔ حضرت مولانا مفتی محمد حسین، سکھر
۲۔ حضرت مولانا غلام رسول سعید
۳۔ حضرت مولانا مفتی محمد حسین، عباس پور ،آزاد کشمیر
۴۔ حضرت مولانا سید زاہد علی شاہ رحمۃ اللہ، فیصل آباد [1]