حضرت جمعہ مخدوم
تقریباً ۹۸۱ھ/ ۱۵۷۳ء
مخدوم جمعہ سند ھ کے اولیاء میں بلند مقام کے مالک تھے، آپ کا مزار مکلی پر ہے۔ سید علی شیرانی اور شیخ اسحاق اربعائی آپ کے ہمعصر تھے، ایک مرتبہ ایک شخص حاضر خدمت ہوا ان سے اس آیت کریمہ کے معنی دریافت کئ،
‘& ۔۔۔۔
حضرت جمعہ مخدوم
تقریباً ۹۸۱ھ/ ۱۵۷۳ء
مخدوم جمعہ سند ھ کے اولیاء میں بلند مقام کے مالک تھے، آپ کا مزار مکلی پر ہے۔ سید علی شیرانی اور شیخ اسحاق اربعائی آپ کے ہمعصر تھے، ایک مرتبہ ایک شخص حاضر خدمت ہوا ان سے اس آیت کریمہ کے معنی دریافت کئ،
‘‘وفی انفسکم افلا تبصرون’’ مخدوم صاحب نے معنی تو بیان فرمادیئے پھر فرمایا ، یہ تو جانتا ہوں مگر جس کو جان لیا جائے مگردیکھا نہ جائے تو اس سے کیا حاصل۔
یارر در خانہ ومن گرد جہاں می گردم!!
آب درکوزہ ومن تشنہ لبان می گردم
ٍ مخدوم صاحب کی اس گفتگوسے اس پرایسی کیفیت طاری ہوگئی کہ کبھی کھڑاہوتا تھا کہ اور کبھی بیٹھتا تھا ، زارو قطار روتا تھا، حضرت کی نگاہ کیمیا کا یہ اثر ہو اکہ اس کی آنکھوں سے مادی حجابات اٹھ گئے اور ان سے اپنے حقائق نفس کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا اور زمرہ اولیاء اللہ میں شامل ہوگیا۔
(تحفۃ الطاہرین ص ۲۷، ۲۸ و تحفۃ الکرام ج۳ص۲۵۰)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )