حضرت کھتوریہ پیر علیہ الرحمۃ
آپ مستجاب الدعوات بزرگ تھے۔ اکثر اوقات ریاضت و مجاہدہ میں صرف کرتے ، آپ کے مکان کے قریب نواب کا ایک منہ چڑھا ملازم بھی رہتا تھا، جو آپ کی اذیت رسانی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیتا تھا۔ جب ۔۔۔۔
حضرت کھتوریہ پیر علیہ الرحمۃ
آپ مستجاب الدعوات بزرگ تھے۔ اکثر اوقات ریاضت و مجاہدہ میں صرف کرتے ، آپ کے مکان کے قریب نواب کا ایک منہ چڑھا ملازم بھی رہتا تھا، جو آپ کی اذیت رسانی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے نہ جانے دیتا تھا۔ جب پانی سر سے چڑھ گیا تو حضرت نے نواب سے داد رسی چاہی، مگر نواب نے ظالم ہی کا ساتھ دیا ۔ اس پر وہ ملازم مزید فرعون ہوگیا، بالا خر آپ کی غیرت کو جش آگیا اور یہ کلمہ مند سے ادا فرمایا ‘‘روزے باشد کن نواب رابد ار کشند، و سار جمل رازندہ در چاہ کند’’ کہتے ہیں کہ دوبارہ شاہجہاں بادشاہ اپنے باپ سے رنجیدہ ہوکر ٹھٹھہ میں آیا۔نواب شریف الملک مذکور نے علم بغاوت بلند کیا، شاہجہان کو غلبہ حاصل ہوا، اس نے جو پہلا حکم جاری کیا وہ یہی تھا کہ نواب کو گرفتار کیا جائے اور اونٹ سوار کو، پھر نواب کو تو سولی پر چڑھا دیا گیا، اور اونٹ سوار کو اندھے کوئیں میں ڈالاگیا ، عہد شاہجہان کے اواخر میں آپ کو کسی چور نے مال کے لالچ میں شہید کردیا، آپ کا مزار ٹھٹھہ میں بازار کشمشاں میں واقع ہے۔
(تحفۃ الطاہرین ص ۱۲۲)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )