حضرت خواجہ شبلی پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ اپنے والد شیخ جلال الدین پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے ظاہری علوم میں یکتائے زمانہ تھے باطنی علوم میں کمال حاصل کیا اور راہ طریقت میں گامزن ہوئے تجرید و تفرید میں کمال پایا اہل دنیا اور علایق دنیا سے ہمیشہ دور رہے صاحب سیر الاقطاب لکھ ۔۔۔۔
حضرت خواجہ شبلی پانی پتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ اپنے والد شیخ جلال الدین پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید اور خلیفہ تھے ظاہری علوم میں یکتائے زمانہ تھے باطنی علوم میں کمال حاصل کیا اور راہ طریقت میں گامزن ہوئے تجرید و تفرید میں کمال پایا اہل دنیا اور علایق دنیا سے ہمیشہ دور رہے صاحب سیر الاقطاب لکھتےہیں کہ آپ مجالس سماع برپا کرتے اور ذوق و مستی میں وجد کرتے چونکہ آپ کی ٹانگیں کسی جسمانی بیماری سے بیکار ہوچکی تھیں۔ آپ چلنے پھرنے سے معذور تھے مگر مجلس سماع میں وجد اور رقت میں یہ رکاوٹ سامنے نہ آتی تھی۔ آپ سب سے زیادہ وجد کرتے بعض اوقات آپ رقص و وجد کی حالت میں چھت تک جا پہنچتے ایک بار وجد کی ایسی ہی حالت میں آپ کے چچا شیخ اواش موجود تھے آپ نے آگے بڑھ کر آپ پر ہاتھ رکھا اور فرمایا شبلی یہ تو اظہار کرامت ہے اور کرامت برسر مجلس نہیں دکھائی جاتی اس دن کے بعد آپ نے کبھی وجد و رقت کا اظہار نہیں فرمایا اور ہمیشہ خاموشی سے سماع سنتے تھے۔
شیخ شبلی کے زیادہ مرید افغان تھے آپ نے ایک دن دعا کی کہ میرے مرید افغانوں کے تیر کا نشانہ کبھی خطا نہیں ہوگا اس دن سے افغان ایسے نشانہ باز ہوئے کہ کبھی کوئی تیر نشانہ خطا نہ کرتا تھا یہ افغان جس لشکر میں ہوتے دشمن کو تیروں کے نشانے میں لاکر تباہ کر دیتے تھے۔ ایک بار ایک افغان نے اس دعا کو آزمانے کے لیے ایک تیر آسمان کی طرف پھینکا جب تیر واپس آیا تو تیر ایک اژدہا کو چیرتا ہوا واپس آیا تھا تو کہنے لگا واقعی اولیاء اللہ کی کرامت حق ہے جن کے کہنے پر ایک تیر نشانے کو خطا نہیں کرتا ان کی زبان سے نکلا ہوا تیر کب خطا ہوتا ہے۔
سیر الاقطاب نے آپ کی تاریخ وصال ۸۵۲ھ لکھی ہے۔
شد چو از دنیا بحنت یافت جا
حضرت شبلی شہِ ہر دوسرا
سال وصل اوبگو شبلی تقی
۸۵۲ھ
نیز شبلی واصل دین پیشوا
۸۵۲ھ