حضرت خضر سیو ستانی شیخ
ف۔۹۹۴ھ
شیخ خضر سیو سانی سندھ میں سلسلہ قادریہ کے عظیم امرتبت صوفیاء میں نمایاں مقام رکھتے ہیں، حضرت میاں میر لاہوری آپ ہی کے مرید اور خلیفہ تھے، جنہوں نے نہ صرف سندھ بلکہ پنجاب میں بھی سلسلہ قادریہ کی تعلیمات کو پھیلایا، حضرت خضر سیوستان کے رہنے والے تھے۔
آپ کےکے زہد وتقوی کا یہ عال تھا کہ تمام زندگی متاع دنیا اپنے پاس نہ آنے دی، ابتداء اپنے وات کا بڑا حصہ ایک قبرستان میں گذارتے تھے، پھر سیوستان کے پہاڑ میں چلہ کش ہوگئے جہاں آپ کا ساراوقت عبادتوں ، مجاہدوں ، ریاضتوں اور یاد الہٰی میں بسرہوتاتھا، اس پہاڑ میں انہوں نے ایک تنور بھی بنوایا تھا جس میں روٹی پکنے کی نوبت کبھی نہ آئی، گرمی ہویا سردی ہمیشہ ایک تہبند ان کا لباس ہوتا تھا، سردیوں میں ہمیشہ اس تنور میں بیٹھ کر یاد الہٰی ہمیشہ ایک تہبند ان کا لباس ہوتا تھا، سردیوں میں ہمیشہ اس تنور میں بیٹھ کر یاد الہٰی میں محور رہتے ، پہاڑ میں سکونت کے بعد انکا شہر میں آنا جانا نہ ہونے کے برابر ہوگیا، دینوی تعلقات سے اجتناب کرتے، درختوں کے پتے کھا کر زندگی بسر کرتے۔
سفینۃالاولیاء میں دار اشکوہ لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیوستان کاحاکم پہاڑ پر آپ کی زیارت کو آیا، شدید گرمی کا موسم تھا آپ پتھر پر بیٹھے ہوئے عبادت و مراقبہ میں مصروف تھے، وہ آپ کو راحت اور سکون پہنچانے کے خیال سے اس طور پر کھڑا ہوگیا کہ اس کا سایہ آپ پر پڑتا رہے، مراقبہ سے فراغت کے بعد آپ نے اس سے پوچھا تم کون ہو؟ اور اس ویرانے میں تمہارے آنے کی غرض کیا ہے؟حاکم نے جواب دیا میری حاضری کا مقصد صرف آپ کی زیارت کی خوش نصیبی کا حصول تھا، اگر میرے لائق کوئی خدمت ہوتو ارشاد فرمائیں اس کی بجاآوری مریے لیے عین سعادت ہوگی،آپ نے فرمایا میرا ایساکوئی کام نہیں ہے، حاکم نےدوبارہ یہی درخواست کی تو آپ نے فرمایا تو تم یوں کرو کہ اپنا سایہ مجھ سے ہٹا لو، اس لیے کہ جوگ سایہ خدا میں زندگی گذارتے ہیں انہیں اس سایہ کی ضرورت نہیں ، دوسری بات یہ ہے کہ تم جہاں سے آئے ہو وہیں واپس چلے جاؤ، حاکم دور ہٹ کر گذارش کرنے لگا کہ آپ اپنے خاص وقت میں جب عبادت الہٰی میں مصروف ہوں میرے لیے دعائے خیر فرمائیں، آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ مجھے اس وقت کے لیے زندہ نہ رکھے کہ جب میرے دل میں اللہ تعالیٰ کی ذات کے سوا کوئی دوسرا خیال آئے، یہ سن کر حاکم شرمندہ ہو کر واپس چلا گیا۔
آپ کا سن وفات ۹۹۴ھ ہے، مفتی غلام سرور قادری نے خزینۃالاصفیاء میں یہ قطعہ تاریخ لکھا ہے۔
خضر چوں آں رہنما در جہاں
مقتدائے دین ولی متقی
کرد چوں رحلت ازیں درالفنا
سال وصل آں ولی جنتی
آفتاب عارفاں حق رالگو نیز سالک متقی نورالولی
۹۹۴ھ
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )