حضرت خواجہ ابو الوفا خوارزمی رحمتہ اللہ تعالی
خواجہ ابو الوفا کو ارباب توحید اصحاب ذوق اور وجد کے صاف مشرب سے پورا حصہ ملا ہوا تھا۔چنانچہ ان کے رسالوں" شعروں سے خصوصاً رباعیات سے یہ مطلب ظاہر ہوتا ہے۔اس مطلب کے اثبات کے لیے ان کی چند رباعیاں نقل کی جاتی ہیں۔رباعی:
اے آنکہ توئی حیات جان و جانم در وص ۔۔۔۔
حضرت خواجہ ابو الوفا خوارزمی رحمتہ اللہ تعالی
خواجہ ابو الوفا کو ارباب توحید اصحاب ذوق اور وجد کے صاف مشرب سے پورا حصہ ملا ہوا تھا۔چنانچہ ان کے رسالوں" شعروں سے خصوصاً رباعیات سے یہ مطلب ظاہر ہوتا ہے۔اس مطلب کے اثبات کے لیے ان کی چند رباعیاں نقل کی جاتی ہیں۔رباعی:
اے آنکہ توئی حیات جان و جانم در وصف تو گرچہ عاجز و حیرانم
بینائی چشم من توئی مے بینم دانائی عقل من توئی مے دانم
من از توجدانہ بودہ ام تابودم انیست دلیل طالع مسعودم
درذات تو ناپد یدم ارمعدوم در نور تو ظاہرم اگر موجودم
چوں بعض ظہورات حق آمد باطل بس منکر باطل نشود جز جاہل
در کل وجود ہر کہ جز حق بیند باشدز حقیقۃ الحقائق غافل
اوہست نہاں و آشکار است جہاں بل عکس بود شہود اہل عرفاں
بل اوست ہمہ چہ آشکار اچہ نہاں گراہل حقے غیر یکے ہیچ مداں
بدکروم و اعتذار بدتر زگناہ چوں ہست دریں غدرسہ دعوی تباہ
دعوی وجود دعوی قدرت و فعل لاحول ولا قوۃ الا با للہ
درد دل خود مگو بہ بیگانہ و خویش ہر شربیت کہ ازیں آید پیش
جز صبر مداں چارہ کار دل خویش تسلیم و رضا سپر شناس اے درویش
خواجہ ابو الوفا کی وفات ۸۳۵ھ کے مہینوں میں ہوئی ہے ۔رحمتہ اللہ تعالی۔
(نفحاتُ الاُنس)