حضرت خواجہ احمد بن مودودرحمتہ اللہ علیہ بن یوسف چشتی علیہ الرحمۃ
آپ بڑے بزرگ ہوئے ہیں ۔باپ کے بعد ان کے مقام پر بیٹھےہیں۔تمام گروہ کے مقبول ہوئے ہیں۔تمام لوگوں پر عام شفقت اور پوری مروت رکھتے ہیں کہ ایک رات حضرت رسالت ﷺ کے خواب میں دیکھا۔آپ نے فرمایا کہ اے احمد ۔۔۔۔
حضرت خواجہ احمد بن مودودرحمتہ اللہ علیہ بن یوسف چشتی علیہ الرحمۃ
آپ بڑے بزرگ ہوئے ہیں ۔باپ کے بعد ان کے مقام پر بیٹھےہیں۔تمام گروہ کے مقبول ہوئے ہیں۔تمام لوگوں پر عام شفقت اور پوری مروت رکھتے ہیں کہ ایک رات حضرت رسالت ﷺ کے خواب میں دیکھا۔آپ نے فرمایا کہ اے احمد اگر تم ہمارے مشتاق نہیں تو ہم تمہارے مشتاق ہیں ۔جب صبح ہوئے تو تین بار موافق اختیار کرکے مجہول کی طرح چنانچہ کوئی ان کو نہ پہچانے۔حرمین شریفین زاد ہما اللہ تعالی شرفا و تکریما کی طرف متوجہ ہوئے جب حج کے کے شرائط و ارکان سے فارغ ہوئے۔ حرم محترم مدینہ منورہ اور روضہ شریفہ علیٰ زوارہاتحفہ الحیات کی طرف متوجہ ہوئے اور چھ ماہ تک مجاور رہے۔
کہتے ہیں کہ آپ کی مجاورات اور ہمیشگی اس حرم شریف پر خادموں کو گراں معلوم ہوئی۔انہوں نے چاہا کہ آپ کو تکلیف پہنچائیں۔روضہ شریف سے آواز آئی چناچہ سب حاضرین نے سنی کہ ان کو تکلیف نہ دو کیونکہ یہ ہمارے مشاقوں میں سے ہیں ۔ بعد مدینہ شریفہ کے واپس ہونے بغداد شریف میں پہنچے اور شیخ شہاب الدین سہروردی رحمتہ اللہ علیہ کی خانقاہ میں ٹھہرے۔شیخ نے ان کی بڑی تعظیم تکریم کی اور خلیفہ بغداد نے موافق اس خواب کہ اس نے دیکھی تھی۔ آپ کو طلب کیا، انعام اکرام بہت کچھ پیش کیا۔آپ نے خلیفہ کو عمدہ نصیحتیں فرمائیں اور سب محل قبول میں پڑیں۔وہ بہت سا مال لائےلیکن خدا کے دل کی تسلی کے لیے کچھ تھوڑا سا مال لے لیا۔باہر نکل آئے اور فقرا پر تقسیم کردیا۔خراسان کی طرف متوجہ ہوئے۔آپ کی ولادت ۵۰۷ھ میں ہوئی ہے۔
(نفحاتُ الاُنس)