حضرت خواجہ خیرجہ علیہ الرحمۃ العزیز(یا خرچہ)
شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ خیرجہ ایک غلام تھااس کی گاذر گاہ کے قبرستان میں قبر ہے۔اس کےخواجہ ان سے عجائب چیزیں دیکھا کرتے تھےاور بڑی کرامات ان سے مشاہدہ کیا کرتے تھے ۔ اس کو آزاد کردیاگاذر گاہ میں آئے اور وہاں چھو ۔۔۔۔
حضرت خواجہ خیرجہ علیہ الرحمۃ العزیز(یا خرچہ)
شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ خیرجہ ایک غلام تھااس کی گاذر گاہ کے قبرستان میں قبر ہے۔اس کےخواجہ ان سے عجائب چیزیں دیکھا کرتے تھےاور بڑی کرامات ان سے مشاہدہ کیا کرتے تھے ۔ اس کو آزاد کردیاگاذر گاہ میں آئے اور وہاں چھوٹا گھر بنا لیا اور مقام کیا۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ میں نے اس کے خواجہ کے فرزند کو دیکھا ہے اور ان کی حکایت مجھ سے بیان کی تھی۔وہ کہتا تھاکہ ایک دفعہ آندھی آئی وہ پتھر کہ ٹیلے پر بیٹھے تھےاور کہتے تھے ۔خداوندا جس کو چاندی چاہیے اس کو چاندی دے دیں اور جس کو سونا چاہیےاس کو سونا دیں ۔جس کو غلام زمین چاہیے اس کو غلام زمین دیں اور جو کسی کو چاہیے دے۔خیرجہ کو تو ہی بس ہے ۔
شیخ الاسلام کہتے ہیں ک ہاس کا حال کس کو محل غیرت ہے لیکن خدائے تعالی کا اختیار بندوں کے سبب اور علت سے نہیں ہے ۔ بلال کو حالانکہ غلام حبشی تھے بلا لیااور ابو جہل عتبہ شبی کو جو کہ مکہ سردار تھےدفعہ کردیا۔اس نے کیا کیااور انہوں نے کیا کیاتو۔ سب کچھ اس کی عنایت اور قسمت سے وابسطہ ہے کسی کو اس میں مجال دم زدن نہیں ۔شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ جب کوئی بیمار ہوتا یہ کسی کو درد ہوتا خیرجہ کی خدمت میں حاضر ہوتا۔یہاں تکہ وہ الحمد پڑھتے اور دپ کرتے۔اسی وقت آرام ہوجاتا۔ایک دفعہ ایک دانا (عالم)کے دانتوں میں درد ہوا۔ان کی خدمت میں وہ گئے انہوں نے الحمد پڑھا اور پھونکا وہ اچھے ہو گئے ۔ اس عالم نے کہا خیرجہ تم الحمد بھی صحیح نہیں پڑھتے میں تم کو صحیح کرا دیتا ہوں۔انہوں نے کہا نہیں اپنے دل کو درست کرو۔ شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ میں نے خرقانی سے الحمدوللہ سنی تھی کہ وہی تھے۔الحمدوللہ وہ اچھی طرح پڑھ نہ سکتے تھےلیکن وہ سردار اور زمانہ کے غوثت تھے۔
(نفحاتُ الاُنس)