حضرت لدہ پیر علیہ الرحمۃ
پیر لدہ ایک حسین و جمیل بزرگ تھے، جہاں مزار ہے وہیں روئی بیچتے تھے، اتفاقاً شاہ مراد گودریہ علیہ الرحمہ کا اس بازار سے گذر ہوا، آپ پر نگاہ پڑی، کھڑے ہوکر غور سے ان کو دیکھا، آپ جوان العمر تھے، جگہ سے با ۔۔۔۔
حضرت لدہ پیر علیہ الرحمۃ
پیر لدہ ایک حسین و جمیل بزرگ تھے، جہاں مزار ہے وہیں روئی بیچتے تھے، اتفاقاً شاہ مراد گودریہ علیہ الرحمہ کا اس بازار سے گذر ہوا، آپ پر نگاہ پڑی، کھڑے ہوکر غور سے ان کو دیکھا، آپ جوان العمر تھے، جگہ سے باادب اٹھے اور حضرت کے قدموں پر گر پڑے، اور درویش کی تعظیم و تکریم کی پھر حضرت کا معمول ہوگیا کہ اس دکان پر آتے جاتے یہاں تک کہ لدہ منزل سلوک پر گامزان ہوگئے اب لدہ دکان پر برقعہ اوڑھ کر بیٹھتے تھے، انہوں نے اپنی دکان میں ڈھیروں ٹھیکریاں جمع کر رکھی تھیں جو بیمار آتا اس کو ایک ٹھیکری دے دیتے تھے، بحکم خدا ہر مرض سے شفاء ہوجاتی تھی، آپ کا دلچسپ واقعہ ہے کہ مچھیروں کو عورتیں جو آپ کے پڑوس میں رہتی تھیں، فجر کے وقت شور مچاتی تھیں اور آپس میں گالی گلوچ کرتی تھی، کسی نے حضرت سے شکایت کی، آپ نے فرمایا ، کچھ ہرج نہیں یہ صبح کے وقت کسی نہ کسی طرح ہمیں بیدار کرتی ہیں۔ مزار شریف ٹھٹھہ کے گدا بازار میں ہے۔
(تحفۃ الطاہرین ص ۱۴۲)