حضرت لونگ پیر علیہ الرحمۃ
آپ صاحب کرامت بزرگ تھے، منقول ہے کہ ایک شخص دیہات سے ٹھٹھہ آیا جب دریا کے کنارہ پہنچا تو لکڑیاں جمع کر کے پشتہ تیار کیا تاکہ دریا عبور کر سکے، اس پر بیٹھ کر دریا میں چل پڑے جب راستہ نصف ہوا تو وہ ٹوٹ & ۔۔۔۔
حضرت لونگ پیر علیہ الرحمۃ
آپ صاحب کرامت بزرگ تھے، منقول ہے کہ ایک شخص دیہات سے ٹھٹھہ آیا جب دریا کے کنارہ پہنچا تو لکڑیاں جمع کر کے پشتہ تیار کیا تاکہ دریا عبور کر سکے، اس پر بیٹھ کر دریا میں چل پڑے جب راستہ نصف ہوا تو وہ ٹوٹ گیا، وہ ڈوبنے لگا، آپ دریا کے دوسرے کنارے پر تھے، اس کو دیکھ کر دریا کے پانی پر اس طرح چل پڑا جس طرح کوئی شخص خشکی پر چلتا ہے اور اس کا ہاتھ پکڑ کر لے گئے آپ کا مزار دریائے سیہون (جس کو اب مہران کہتے ہیں) کے کنارے واقع ہے یہ جگہ اب آپ ہی کے نام سے مشہور ہے۔
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )