حضرت لطف اللہ مخدوم نوح ہالائی رحمۃ اللہ علیہ
نام و نسب: آپ کااسمِ گرامی لطف اللہ اور لقب مخدوم نوح ، والد کا نام نعمت اللہ ہے۔آپ کا سلسلۂ نسب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جاملتا ہے۔آپ کے جدِ اعلیٰ شیخ ابوبکر کتانی سب سے پہلے کوٹ کروڑ(حدود ملتان)میں آکر آباد ہوئے۔
تاریخ و مقامِ ولادت: حض ۔۔۔۔
حضرت لطف اللہ مخدوم نوح ہالائی رحمۃ اللہ علیہ
نام و نسب: آپ کااسمِ گرامی لطف اللہ اور لقب مخدوم نوح ، والد کا نام نعمت اللہ ہے۔آپ کا سلسلۂ نسب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے جاملتا ہے۔آپ کے جدِ اعلیٰ شیخ ابوبکر کتانی سب سے پہلے کوٹ کروڑ(حدود ملتان)میں آکر آباد ہوئے۔
تاریخ و مقامِ ولادت: حضرت مخدوم نوح کی ولادتِ باسعادت 911 ھ میں پاکستان کے صوبۂ سندھ کے شہرہالہ میں ہوئی۔
سیر وخصائص: اللہ تعالیٰ نے آپ کو علمِ لدنی سے مالا مال فرمایا تھا۔ آپ کا شمار سندھ کے سرکردہ اولیاء کرام میں ہوتا ہے۔ ہر شخص سے اس کے حسبِ حال خود ہی گفتگوکا آغاز فرماتے اور برمحل قرآنی آیات سے استدلال فرماتے۔قرآن مجید کے معانی و مطالب اس انداز سے بیان فرماتے کہ جید علماء کرام بھی دم بخود رہ جاتے۔بزرگانِ دین کے احوال و آثار کا ذکر ایسے پر تاثیر انداز میں فرماتے کہ سامعین کو رجوع الی اللہ کی دولت حاصل ہوجاتی۔
کرامات: آپ کی کرامات بچپن ہی سے ظاہر ہوگئی تھیں جن سے آپ کا مادر زاد ولی ہونا ثابت ہوگیا۔ منقول ہے کہ پیدائش کے ساتویں روز قریبی مسجد سے اذان کی آواز آئی، آپ جھولے میں آرام کررہے تھے، جب اذان ختم ہوئی آپ نے بزبانِ فصیح کہا: نعم : لا الہ الا اللہ ولا نعبد الا ایاہ مخلصین لہ الدین
ایک مرتبہ حضور غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں سے ایک صاحب حاضرِ خدمت ہوئےاور کہا کہ میں آپ کو خلافت دینے اور فائدہ پہنچانے کے لئے آیا ہو، میں کیمیا بھی جانتا ہو اگر آپ کہیں تو میں آپ کو کیمیا بھی سکھا سکتا ہو، جو شاید کسی وقت آپ کے کام آئے۔ آپ نے فرمایا: جس روز سے بارگاہِ نبویﷺ سے مشرف ہوا ہودنیا کی ہوس دل سے نکل گئی ہے، یہ کہ کر ایک درہم منگوایااس پر مٹی ملی تو وہ بلکل کھرا سونا بن گیا۔
وصال:حضرت مخدوم نوح علیہ الرحمہ ستاسی سال کی عمر میں27 ذو القعدہ 988 ھ/بمطابق 2 جنوری 1581 ء کو واصل الی اللہ ہوئے۔ آپ کا مزارِ پرانوارہالہ کندی میںزیارت گاہ خاص و عام ہے۔
ماخذ ومراجع: تذکرۂ اولیاء سندھ