حضرت محمود خلیفہ نظامانی علیہ الرحمۃ
و ۱۱۸۹ھ/ ۱۷۷۴ء ف ۱۲۶۷ھ/۱۸۵۱ء
آپ رئیس گھنور خان مبارکانی نظامانی کے فرزند تھے۔ آپ کی پیدائش کڑیو گھنور خان (تحصیل ٹنڈو محمد خان) میں ۱۱۸۹ھ/ ۱۷۷۴ء میں ہوئی ہے۔ ابتدائی تعلیم میاں عبدالکریم بلڑی والے سے حاصل کی۔ پھر آپ کے والد نے اپنی ہی بستی میں آپ کی مزید تعلیم کے واسطے حافظ عثمان درویش کو مقرر فرمایا۔ آپ خود فرماتے تھے کہ گلستان سعدی کی دو یاتین حکایات سے میں نے زیادہ نہیں پڑھیں۔ آپ کی طبیعت کا میلان شروع ہی سے درویشوں اور فقیروں کی طرف تھا۔ چوبیس سال کی عمر میں (۱۲۱۳ھ) حضرت سید پیر محمد راشد المعروف روضی وھنی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کے دست مبارک پر بیعت فرماکر سلسلہ قادریہ میں داخل ہوئے۔ حضرت نے آپ کوخصوصی عنایات سے نوازا اور خرقہ خلافت سے مشرف فرمایا۔ آپ کے مریدین و معتقدین کا حلقہ بہت ہی وسیع ہے۔ سندھ، کچھ ،کلکتہ، بمبئی اور افرریقہ میں آپ کے فیض یافتہ موجود ہیں، حضرت خلیفہ محود نظامانی علیہ الرحمہ کو اللہ تعالیٰ نے علم لدنی سے نوازا تھا اور یہی سبب ہے کہ آپ صاحب تصانیف کثیرہ ہیں۔
() مجمع الفیوضات (فارسی جو سولہ ابواب پر مشتمل ہے جس میں ایک ہزار حکایات ہیں۔
() محبوبیت المحمودیہ ۔ جس میں سلسلہ قادریہ کے اذکار واور ادکا ذکر ہے۔ بے مثال کتاب ہے۔
() گلشن اولیاء۔ جس میں ‘]حدیقۃ الاولیاء’’کے بعد والے دور کے مقامی اولیاء کا تذکرہ ہے آپ نے اس کو ۱۲۸۵ھ میں تصنیف فرمایا۔
() مکاتیب۔ اور اس کے علاوہ آپ کی تصانیف ہیں۔ ۱۲۴۸ھ میں کڑیو گھنور خان میں ایک عظیم الشان مسجد تعمیر کروائی۔ جس میں قرآن شریف ، حدیث، فقہ، تعلیم و عظ اور نصیحت کے لیے آپ نے اپنی زندگی وقف کردی حضرت خلیفہ محمود نظامانی نے ۹/ ربیع الاول ۱۲۶۷ھ/۱۳/جنوری/۱۸۵۱ء پیر کی شب سحری کے وقت داعی اجل کو لبیک کہا اور واصل بحق ہوگئے۔
آپ کا مزار کڑیو گھنور خان میں مخلوق خدا کے لیے ایک بہترین زیارت گاہ ہے۔ خاضحیلی گوٹھ سے جوتیل کے ذخائر نکلے ہیں میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ حضرت خلیفہ کے وجود مسعود کی برکت ہے۔
(سندھی جا اسلامی درس گاہ ص ۳۷۶)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )