قطب العالم حضرت میاں جی نور محمد جھنجھانوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: شیخ نور محمد۔لقب:میاں جی،میاں جیو۔والد کا اسم گرامی: شیخ محمد جمال علیہ الرحمہ۔خاندانی نسب: آپ نجیب الطرفین علوی ہیں۔اکتالیسویں پشت میں سلسلہ نسب حضرت مولا علی کرم اللہ وجہہ الکریم سے ملتا ہے۔نویں پشت میں ایک بزرگ حضرت شاہ عبدالرزاق سلسلہ عالیہ قادریہ کےعظیم صوفی اور جید عالم دین گزرے ہیں۔آپ کاخاندان نجابت وشرافت کےاعتبار سے پورےعلاقے میں عقیدت کی نگاہ سے دیکھاجاتاہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 1201ھ،مطابق1787ء کوقصبہ جھنجھانہ ضلع شاملی اترپردیش انڈیا میں ہوئی۔
تحصیل علم: آپ نےابتدائی تعلیم اپنے علاقے میں حاصل کی۔حفظ ِقرآن مجیدکیا،اورپھر عربی وفارسی میں کتب دینیہ کی تحصیل کی،اور مروجہ درس نظامی کانصاب تومکمل نہیں کیا تھا۔لیکن عربی وفارسی ادب پر مہارت حاصل تھی۔پیش آمد مسائل کا حل،اور ضروری دینی مسائل ومعلومات بہت زیادہ تھی۔ساری زندگی ایک چھوٹے سےمکتب میں بچوں کوقرآن مجید اور ابتدائی فارسی کی دینی تعلیمات دیتےرہے۔
بیعت وخلافت: اولاً حضرت شاہ احسان علی پٹنی سے بیعت ہوئے،شاہ احسان الحق حضرت بابا فرید الدین گنج شکر کی اولاد میں سےتھے۔ان کےبعد حضرت شاہ عبدالرحیم ولایتی سےبیعت ہوئے۔تکمیل ِسلوک کےبعد انہوں نےسلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں خلافت سے مشرف فرمایا۔
سیرت وخصائص: قطب العالم،شیخ المشائخ حضرت میاں جی شاہ نور محمد جھنجھانوی۔آپ علیہ الرحمہ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ کے عظیم صوفی اور صاحب کمال شخصیت کےمالک تھے۔اپنیذاتکومخفیرکھنےاوریادالہیمیںمشغولرہنےکوترجیحدیتےتھے۔بڑےصاحبکراماتتھے۔آپ اپنے زمانے کے صوفی منش سادہ طبیعت کےمالک اور مجسمۂ حسنات تھے۔آپ کی تمام عمر سادگی،نماز روزہ کی پابندی،کثرتِ نوافل اور عبادت وریاضت میں گزری۔آپ ترک وتجرید میں یکتا مقام رکھتے تھے۔بناوٹ،ظاہر داری،ریاکاری،تصنعات سے سخت نفرت کرتےتھے۔اپنے آپ کولوگوں سے چھپاتےتھے،کسی پراپنی ولایت ظاہر نہیں کرتےتھے۔
قصبہ لوہاری میں بچوں کوقرآن پاک پڑھاتےتھے۔(ولایت وکمال چھپانےکا بہترین طریقہ ہے کہ فی زمانہ آدمی مولوی بن جائے ،اور مسجد میں درس وتدریس شروع کردےکوئی اس کوولی تسلیم کرنے کےلئے تیار ہی نہیں ہوگا۔پہلے کےصوفیاء اپنی ولایت چھپانے کےلیےبظاہر غیر شرعی امور کرتےتھے تاکہ لوگ ان سےمتنفر ہوں،جیسے حضرت بایزید بسطامی نے حالتِ مسافرت میں رمضان المبارک میں لوگوں کےسامنے کھانا کھانا شروع کردیا تھا۔اس وقت اس طرح کےامور کی ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ مولوی بن جاؤ کیونکہ مولوی ملامتی فرقہ ہے۔تونسویؔ غفرلہ)۔اسی چھوٹے سےمکتب ومدرسے میں اپنی ولایت کو چھپائے رکھا۔تیس سال تک آپ کی تکبیر اولیٰ فوت نہیں ہوئی۔ایک سادھو آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر ایک اکسیر دی اور کہا اس سے آپ لنگر کاانتظام کیا کریں۔آپ نےفرمایا مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔جب اس نے باربار اصرار کیا توآپ نےایک ڈھیلا اٹھاکر سامنے دیوار پر مارا جس سےساری دیوار سونے کی ہوگئی۔اس سےمعلوم ہوا کہ اللہ والوں کےہاتھ میں جوچیز آجائے اس کی ہیت تبدیل ہوجاتی ہے۔حضرت حاجی امداداللہ مہاجر مکی،حضرت پیر شیخ محمد محدث تھانہ بھون،حافظ محمد ضامن شہید،وغیرہ آپ کےجید خلفاء گزرے ہیں۔
تاریخِ وصال: آپ کا وصال 4/رمضان المبارک 1259ھ،مطابق 29/ستمبر 1843ء بروز جمعۃ المبارک ہوا۔آپ کامزار پر انوار جھنجانہ ضلع شاملی یوپی انڈیا میں احاطہ حضرت امام سید محمود میں ہے۔
ماخذ ومراجع: انسائیکلوپیڈیا اولیائے کرام جلدنمبر3۔