حضرت عمدۃ المدرسین مولانا محمد یوسف تونسوی ملتان علیہ الرحمۃ
صاحبِ علم و عمل اور تجربہ کار مدّرس حضرت مولانا محمد یوسف تونسوی بن حضرت مولانا محمد اسحاق تونسوی، بسال شریف ضلع اٹک میں پیدا ہوئے۔ اِس وقت (۱۹۷۸ء میں) آپ کی عمر پینتالیس سال ہے۔ آپ کے والد ماجد جیّد عالِم دین اور بلوچی شاعر ہیں۔
آپ کا آبائی وطن ضلع لورالائی ہے جہاں سے آپ کے والد ماجد بسال شریف اور پھر تونسہ شریف منتقل ہوگئے۔ اس کا سبب یہ ہوا کہ بچپن میں آپ (مولانا محمد اسحاق) بکریاں چرا رہے تھے کہ ادھر سے حضرت خواجہ امیر احمد رحمہ اللہ (بسال شریف) کا گزر ہوا۔ کسی نے بتایا کہ یہ لڑکا بلوچی زبان میں شعر کہتا ہے اور حضرت خواجہ سلیمان تونسوی رحمہ اللہ کی تعریف میں بھی اس نے شعر کہے ہوئے ہیں چنانچہ جب آپ نے شعر سنایا تو خواجہ امیر احمد رحمہ اللہ نے آپ کے لیے دعا فرمائی اور اپنے ساتھ بسال شریف لے گئے جہاں آپ نے علوم دینیہ حاصل کیے اور ایک جیّد عالِم دین بن گئے۔ مدّت دراز تک بسال شریف میں اور پھر چالیس سال کا عرصہ تونسہ شریف میں پڑھاتے رہےا ور آج کل (۱۹۷۸ء میں) نواب پور ضلع ملتان کے مدرسہ عربیہ غوثیہ میں پڑھا رہے ہیں۔
حضرت مولانا محمد یوسف تونسوی نے ابتدائی کتب بسال شریف میں اپنے والد ماجد سے پڑھیں اور ان کی عدم موجودگی میں مولانا اللہ بخش بلوچ (آپ کے والد کے شاگرد) سے پڑھتے رہے۔ باقی تمام کتب مدرسہ محمودیہ تونسہ شریف میں حضرت مولانا خان محمد اور حضرت مولانا عبدالستار شہلانی (رام پور کے فارغ) سے پڑھ کر فراغت حاصل کی۔
آپ نے تدریسی زندگی کا آغاز شاہ دین صدر ضلع ڈیرہ غازی خان سے کیا۔ ایک سال جامع العلوم خانیوال ایک سال مدرسہ عربیہ سراج العلوم خان پور اور چند ماہ انوار القرآن ملتان میں پڑھاتے رہے اور اب تقریباً سولہ سترہ سال سے اہل سنّت و جماعت کی مرکزی درس گاہ مدرسہ عربیہ انوار العلوم ملتان میں علوم اسلامیہ کی تدریس میں مصروف ہیں۔ آپ نے چند سال نیو سنٹرل جیل ملتان میں جمعہ پڑھایا اور اب کئی سالوں سے مظفر گڑھ میں خطبہ جمعہ ارشاد فرماتے ہیں۔
تحریک نظام مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم (۱۹۷۷ء) میں آپ متواتر ایک ماہ تونسہ شریف میں رہے اور احتجاجی جلوسوں اور جلسوں سے خطاب کرتے رہے۔ سیاسی طور پر آپ کا تعلق سوادِ اعظم کی نمائندہ جماعت جمعیّت العلماء پاکستان سے ہے۔ آپ نے حضرت خواجہ نظام الدّین تونسوی رحمہ اللہ سے بیعت کا شرف حاصل کیا۔
آپ سے سینکڑوں طلباء نے اکتساب فیض کیا جن میں سے چند مشہور تلامذہ یہ ہیں:
قاضی محمد غوث منصور، سعودی عرب۔
مولانا غلام قادر، بہاول نگر۔
مولانا احمد دین، بہاول نگر۔
صاحبزادہ شیر محمد ایم اے، بہاول نگر۔
مولانا غلام رسول قمری، بہاول نگر۔
شیخ غلام محمد نظامی، تونسہ شریف۔
حافظ محمد بخش نظامی، تونسہ شریف۔
مولانا ظہور احمد، خطیب جامع مسجد دربار حضرت شاہ جمال رحمہ اللہ، ملتان آپ کے صاحبزادگان میں سے کوئی سنِّ بلوغ کو نہ پہنچا، اب ایک صاحبزدہ تولّد ہوا ہے جن کا نام محمد صدیق رکھا گیا۔[۱] اللہ تعالیٰ انہیں زندگی عطا فرمائے اور حضرت علامہ کا صحیح جانشین بنائے۔ آمین۔
[۱۔ مورخہ ۳ ؍ دسمبر ۱۹۷۸ء کو مدرسہ عربیہ انوار العلوم ملتان میں حضرت علامہ سے ملاقات کے وقت تمام کوائف حاصل کیے گئے۔]
(تعارف علماءِ اہلسنت)