حضرت مولانا عبد العزیز خان محدث بجنوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کی پیدائش قصبہ گھنگورہ (جھالو) ضلع بجنور میں ہوئی۔ والد ماجد کا اسم گرامی مولانا ظفر یاب خاں تھا۔آپ اپنے والد ماجد کے خلف اکبر تھے۔ فارسی کی تعلیم گھر میں حاصل کی۔درس نظامی کی تکمیل مولانا احمد حسن امروہی سے اور صحاح ستہ کادورہ ۔۔۔۔
حضرت مولانا عبد العزیز خان محدث بجنوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ کی پیدائش قصبہ گھنگورہ (جھالو) ضلع بجنور میں ہوئی۔ والد ماجد کا اسم گرامی مولانا ظفر یاب خاں تھا۔آپ اپنے والد ماجد کے خلف اکبر تھے۔ فارسی کی تعلیم گھر میں حاصل کی۔درس نظامی کی تکمیل مولانا احمد حسن امروہی سے اور صحاح ستہ کادورہ بھی آپ ہی سے پڑھا۔مولانا شاہ وصی احمد محدث سورتی کی زیر نگرانی مدرسہ حافظیہ پیلی بھیت میں تدریس کا آغاز کیا۔ 1340ھ میں مدرسہ منظر اسلام بریلی میں مدرس مقرر ہوئے۔ 1350ھ میں درسِ حدیث آپ کے سپرد ہوا۔ بریلی کی جامع مسجد کی امامت بھی آپ کے ذمہ تھی۔ تمام علوم عقلیہ و نقلیہ میں کامل دست گاہ رکھتے تھے۔ فن حدیث شریف میں آپ امتیازی حیثیت کے حامل تھے۔بعد از عصر مثنوی مولانا رومی کادرس بھی دیا کرتے تھے۔حجۃ الاسلام مولانا شاہ حامد رضا خاں نے آپ کو ’’بدر الطریقۃ‘‘ کا خطاب فرمایا۔
بیعت و خلافت:
اعلی حضرت شیخ الاسلام والمسلمین امام احمد رضا خاں کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے، اور پھر خلافت سے بھی مشرف ہوئے۔ الحاج مولانا رجب علی بانی جامعہ عزیز العلوم نان پارہ آپ کے خلفاء میں سے ہیں۔
تاریخ وصال:
8؍ جمادی الاولیٰ یا 10؍ جمادی الاولیٰ 1369ھ کو اس دار فانی سے کوچ فرمایا؛ اور انجمن اسلامیہ کے قبرستان میں مدفون ہوئے۔ آپ کے شاگرد مولانا مفتی محمد ابراہیم فیضی فریدی شیخ الحدیث مدرسہ شمس العلوم بدایوں نے قطعہ تاریخ وفات کہا۔ (خلفاء امام احمد رضا ، ص182۔ از علامہ قصوری)
اہل عرفاں مولوی عبد العزیز جن سے تھا سر سبز علم دیں کا باغ
ہوگئے رخصت سوگئے گلزار ِخلد دے کے وہ اپنے غم فرقت کاداغ
لکھو ابراہیم ان کا سال ِ فوت رنج و غم سے گو پریشاں ہے دماغ
اٹھ گیا ہے اک محدث یوں کہو آج بزم دیں ہوئی ہے بےچراغ
1369ھ