امام المجاہدین شیخ الاسلام والمسلمین حضرت مولانا اخوند عبد الغفور صاحب سواتی قادری رحمہ اللہ تعالیٰ
اسمِ گرامی:آپ کا نام عبد الغفور تھا۔
تاریخِ ولادت: مولانا اخوند عبد الغفور صاحب 1184ھ/1770ء میں پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ کو ابتداء ہی سے دینی تعلیم کا اشتیاق تھا چنانچہ ابتدائی کتب اپنے علاقہ کے ۔۔۔۔
امام المجاہدین شیخ الاسلام والمسلمین حضرت مولانا اخوند عبد الغفور صاحب سواتی قادری رحمہ اللہ تعالیٰ
اسمِ گرامی:آپ کا نام عبد الغفور تھا۔
تاریخِ ولادت: مولانا اخوند عبد الغفور صاحب 1184ھ/1770ء میں پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: آپ کو ابتداء ہی سے دینی تعلیم کا اشتیاق تھا چنانچہ ابتدائی کتب اپنے علاقہ کے علماء سے پڑھیں ، بعد ازاں پشاور کے مشہور زمانہ فاضل حضرت مولانا حافظ محمد عظیم پشاری رحمہ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر تقریباً چار برس میں تمام کتبِ متداولہ کی تحصیل و تکمیل کی سند فراغت حاصل کی۔
بیعت وخلافت: شیخ المشائخ حضرت مولانا محمد شیعب حمۃ اللہ علیہ ساکن تورڈھیری کے دست اقدس پر سلسلۂ عالیہ قادریہ میں بیعت ہوئے۔اور سلاسل اربعہ میں ماذون و مجاز ہوئے۔
سیرت وخصائص: امام المجاہدین شیخ الاسلام والمسلمین حضرت مولانا اخوند عبد الغفور صاحب سواتی قادری رحمہ اللہ تعالیٰ صاحبِ تقویٰ، عبادت گزار ،عالمِ باعمل اور عوام الناس کو رشد و ہدایت کا درس دینے والے تھے، جگہ جگہ تشریف لے جا کر اتباعِ شرعیت وسنت کی تلقین کرنے لگے ، بیوہ عورتوں کا نکاح ثانی کراتے شریعت مطہرہ کے مطابق فیصلے کرتے ، غیر شرعی رسوم اور عقائدِ باطلہ کا سختی سے سد باب کرتے ،گویا آپ کی ذات سے ایک بستانِ شریعت قائم تھا جس نے معاشرے میں زبردست انقلاب برپا کردیا۔آپ کے لنگر سے ہزاروں ضرورت مند مستفید ہوتے جو خدمت دین کے جذبہ سے سر شار ہو جاتے۔ حضرت شیخ الاسلام اخوندنے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ دیا اور مریدین و متعلقین میں شوق شہادت کی روح پھونک دی ، مجاہدین سر بکف میدان میں نکل آئے اور نہایت بے جگری سے انگریزی افواج کا مقابلہ کیا۔ معاملہ دست بدست لڑائی تک پہنچا اور فرنگیوں کو پسپا ہونا پڑا، یہ معر کہ جہاد امبیلہ کے نام سے مشہور ہے۔آپ ابتداءً سید احمد بریلوی اور مولوی اسمٰعیل دہلوی کے ساتھ مل کر جہاد ودیگر امور سرانجام دینے لگے لیکن بعد میں آپ کو ان کے عقائدِ باطلہ کے متعلق علم ہوا تو آپ ان سے الگ ہوگئے پھر ان کے عقائدِ باطلہ کے خلاف آپ نے اور آپ کے مریدین ومتعلقین نے کتابیں لکھیں۔
وصال:آپ7 محرم الحرام1295ھ/بمطابق جنوری 1877ء میں اپنے محبوب حقیقی سے جاملے۔ آپ کا مزار پر انوار سید و شریف میں مرجعِ انام ہے۔
ماخذومراجع:تذکرہ اکابرِاہلسنت۔