حضرت مولانا عبد الحئی صاحب پیلی بھیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
خلیفہ اعلی حضرت مولانا عبد الحئی پیلی بھیتی؛ آپ ایک جید عالم دین صاحب تقویٰ و فضیلت عارف و عالم تھے۔ شیخ المحدثین حضرت وصی احمد محدث سورتی کے برادر خورد(چھوٹے بھائی) حضرت مولانا عبد اللطیف سورتی (1336ھ) تلمیذ علامۂ زماں مولانا عبد الحئی فرنگی محلی (1304ھ) کے خلف رشیدتھے۔پیلی بھیت میں پیدا ہوئے۔
آپ کے والد ماجد نے آپ کانام اپنے استاذ مکرم مولانا عبد الحئی فرنگی محلی کی نسبت سے رکھاتھا۔ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی اور پھر اپنے حقیقی چچا حضرت مولانا وصی احمد محدث سورتی کے مدرسۃ الحدیث میں داخل ہوکر تمام علوم و فنون کی تکمیل کی۔1324ھ کو دورۂ حدیث کی تکمیل کے موقع پر سالانہ جلسہ دستار بندی میں حضرت مولانا شاہ سلامت اللہ رام پوری نے دستار فضیلت زیب سرکی۔آپ کے ہم سبق طلبہ میں صدر الشریعہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی، امین الفتویٰ مولانا شفیع احمد بیسل پوری، اور برادر خور مولانا عبد الرحمن سورتی قابل ذکر ہیں۔ مولانا عبد الحئی کوشرف بیعت اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں سے حاصل ہوئی۔مولانا شاہ فضل الصمد المعروف شاہ مانا میاں قادری چشتی نے اپنی تصنیف ’’سوانح حیات اعلی حضرت بریلوی‘‘ میں آپ کو اعلیٰ حضرت کا خلیفہ بتایا ہے اور یہ بات قرین قیاس بھی ہے کہ اکثر مولانا وصی احمد محدث سورتی کے شاگرد اعلیٰ حضرت سے نہ صرف بیعت ہیں بلکہ بیشتر کو اجازت و خلافت بھی حاصل ہے۔
مولانا عبد الحئی پیلی بھیتی تمام عمر مدرسۃ الحدیث پیلی بھیت میں بحیثیت مدرس وابستہ رہے، آپ کی علمی قابلیت و صلاحیت کا وقت کی دوعظیم ہستیوں کو اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں اور مولانا شاہ وصی احمد محدث سورتی کو بہت ناز تھا۔
اعلیٰ حضرت جب بھی پیلی بھیت تشریف لےجاتے اور مدرسۃ الحدیث سے ملحقہ مسجد میں جب نماز ادا فرماتےتو آپ مولانا عبد الحئی کی اقتدا میں نماز ادا کرتے؛ بلکہ حضرت محدث سورتی اور مولانا عبد اللطیف بھی اکثر آپ کے پیچھے نمازیں ادا کرتے۔آپ نہایت ہی دیندار اور عبادت گزار بزرگ تھے۔ہند و مسلم اتحاد کےسخت مخالف اور مسلم لیگ کے حامی تھے۔پیلی بھیت میں مسلم لیگ کی ابتدائی تنظیم اور کامیابی میں آپ نے اہم کردار ادا کیا۔آپ کی شفقت و محبت کا پورا شہر دلدادہ تھا۔ساٹھ سال کی عمر شریفہ میں یکم جون 1940ء کو سفر آخرت باندھا۔ابو المساکین مولانا ضیاء الدین پیلی بھیتی نے نماز جنازہ پڑھائی اور بیلوں والے قبرستان میں اپنے چچا حضرت محدث سورتی کےمقبرے سے متصل سپرد خاک کئے گئے۔
مولانا عبد العلی مولانا عبد الغنی عرف دلو میاں اور مولانا عبد المغنی عرف برکات میاں اور رابعی صاحب؛ یہ آپ کے صاحبزادوں کے نام ہیں۔قیام پاکستان کےبعد مولانا عبد الغنی صاحب اور برکات میاں پاکستان آگئے تھے۔مولانا عبد الغنی اپنے والد کی طرح نہایت ہی متقی و پرہیزگار اور صاحب سلسلہ بزرگ تھے۔حیدر آباد سندھ میں رہائش پذیر رہے، اور 22؍اگست1969ء بروز جمعہ انتقال ہوا۔پرانا قلعہ حیدر آباد کےقریب واقع قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔حیدر آباد اور اندرون سندھ مریدین کی کثیر تعداد موجود ہے۔برکات میاں کراچی میں مقیم رہے، اور ملازمت کرتے رہے۔حضرت صدر المدرسین مولانا غلام جیلانی میرٹھی سے انہیں سند حدیث حاصل تھی۔(تذکرہ محدث سورتی، ص245/تذکرہ خلفائے اعلیٰ حضرت ،ص184)