مولانا مفتی عسجد رضا خان صاحب زید شر، فہ تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خاں الازہری کے اکلوتے صاحبزادے اور اس وقت ان کے جانشین ہیں۔مولانا عسجد رضا صاحب کی ولادت 14؍؍شعبان المعظم 1390ھ/1970ءکومحلہ خواجہ قطب بریلی میں ہوئی۔ حضور تاج الشریعہ کے یہاں پہلی ولادت تھی، خاندان والوں بالخصوص مفتی اعظم ہند کو بے انتہا خوشی ہوئی، تشریف لائے اور لعاب دہن نومولود کے منہ میں ڈالا اور اسی موقع پر نومولود کےمنہ میں انگلی داخل کرکے داخل سلسلہ بھی کرلیا۔اس نومولود کانام ’’محمد‘‘ رکھا گیا، اور پکارنے کےلئے ’’منور رضا محامد‘‘ تجویز ہوا، اور عرفیت ’’محمد عسجد رضا‘‘ قرار پائی۔ اسی عرفیت سے مولانا عسجد رضا صاحب معروف ہوئے۔والدین کے زیر سایہ تربیت ہوئی۔ ’’محمد‘‘ نام پر شاندار عقیقہ ہوا۔ جب آپ 4؍ سال 4 ؍ ماہ ؍4 ؍ دن کے ہوئے تو تسمیہ خانی کا شاندار اہتمام ہوا۔حضور مفتی اعظم ہند نے تسمیہ پڑھائی، عالم بننے اوردین اسلام کا خادم بننے کی دعا بھی فرمائی۔ ابتدائی تعلیم والدہ ماجدہ اور والد ماجد سےحاصل کی۔جب سن شعور کو پہنچے تو اسلامیہ انٹر کالج بریلی میں داخل کیے گئے۔عصریات کی تعلیم انٹر تک وہاں مکمل کی اور دینیات کی تعلیم جامعہ نوریہ بریلی، اور مرکز ی دارالافتاء بریلی سے مکمل کی۔ دینیات کی اکثر کتابیں مفتی محمد ناظم علی بارہ بنکوی اور حضرت مولانا نظام الدین صاحب سے پڑھیں، متوسطات کی تحصیل حضرت مفتی مظفر حسین کٹیہاری اور جامعہ نوریہ بریلی کے اساتذہ سے حاصل کی، اور اعلی درجے کی کتب صدر العلماء علامہ تحسین رضا خاں اور والد ماجد سے پڑھیں۔ آپ نے دینیات کی زیادہ تر کتابیں اپنے ماموں حضرت صدر العلماء سے پڑھیں، اور بخاری شریف، مسلم شریف، طحاوی شریف، الاشباہ والنظائر، مقامات حریری، اجلی الاعلام، عقود رسم المفتی، فواتح الرحموت، توقیت وغیرہ کتب والد گرامی سے پڑھیں۔2001ء کو بموقع عرس رضوی جامعۃ الرضا بریلی کے صحن میں حضرت ممتاز الفقہاء محدث کبیر علامہ ضیاء المصطفیٰ اعظمی اطال اللہ عمرہ نے ختم و تکمیل ِبخاری شریف کرائی، اور بے شمار علماء و مشائخ کی موجودگی میں دستار فضیلت سرپر باندھی گئی۔2003ء کو شہزادہ تاج الشریعہ نے رضاعت سے متعلق فتویٰ تحریر کیا۔جس پر استاذ الفقہاء حضرت علامہ مفتی قاضی محمد عبد الرحیم بستوی اور مفتی ناظم علی بارہ بنکوی، مفتی مظفر حسین کٹیہاری، حضرت تاج الشریعہ ،اور مولانا محمد یونس رضا نےفتویٰ کی تصدیق کی، اور حضرت تاج الشریعہ نے اس موقع پر مٹھائی منگواکر حاضرین میں تقسیم بھی کروائی۔
غالباً 2006ء کو بموقع عرس رضوی امام احمد رضا کانفرنس، جامعۃ الرضا بریلی میں حضرت تاج الشریعہ نے سلسلہ قادریہ رضویہ کی اجازت و خلافت عطا کی اور اپنا جانشین نامزد کیا۔ 2013ء کو حضرت نے وہ تمام اجازتیں بھی تفویض کردیں جو انہیں اپنے مشائخ بالخصوص مفتی اعظم ہند ملی تھیں، 2007ء کو مولانا عسجد رضا صاحب نے والد موجودگی میں مشکوٰۃ شریف کاجامعۃ الرضا میں تقریباً سواگھنٹے کادرس دیا، جس کی حضرت تاج الشریعہ نے خوب تحسین فرمائی، اور حاضرین سے مبارک باد وصول کی۔
شہزادے کا عقد مسنون:
مولانا عسجد رضا صاحب کا عقد مسنون امین شریعت مفتی محمد سبطین رضا خاںمفتی اعظم مدھیہ پردیش کی چھوٹی صاحبزادی سے؍شعبان المعظم 1411ھ/ مطابق 17؍فروری 1991ء بروز اتوار ہوا۔ ماشاء اللہ اس وقت آپ کے دو صاحبزادے محمد حسام احمد رضا اور محمد ھمام احمد رضا اور 4/صاحبزادیاں اریج فاطمہ، آمر فاطمہ، جویریہ فاطمہ، مزینہ فاطمہ ہیں۔
مولانا بڑی صلاحیتوں کے مالک ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حضور تاج الشریعہ نے ساری روحانی امانتیں تفویض کیں۔ حضرت امین شریعت حضرت علامہ سبطین رضا صاحب، امین ملت ڈاکٹر سید امین میاں برکاتی سجادہ نشین خانقاہ برکاتیہ مارہرہ، جانشین فاتح بلگرام رئیس الاتقیاء مولانا سید اویس مصطفیٰ واسطی قادری سجادہ نشین خانقاہ عالیہ بلگرام ہردوئی نے بھی اجازت وخلافت، اورادو وظائف اور اعمال واشغال میں مجاز وماذون کیا۔ نیز گل گلزار اسماعیلیت حضرت علامہ مولانا سید گلزاراسماعیل واسطی مدظلہ العالی سجادہ نشین خانقاہ عالیہ قادریہ اسماعیلیہ، مسولی شریف نے بھی اجازت وخلافت عطا فرمائی ہے۔
فی الحال آپ مندرجہ ذیل عہدوں پر فائز رہ کر دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
(1) آپ آل انڈیا جماعت رضا ئے مصطفیٰ کے قومی صدر ہیں۔ اس جماعت سےملی، سماجی، معاشی اور عائلی مسائل وغیرہ امور انجام پاتے ہیں۔
(2) آ پ مرکزی دارالافتاکے مہتمم ہیں ۔ یہاں سے ملک وبیرون ملک کے آئے ہوئے سیکڑوں سوالات کا فقہ حنفی کی روشنی میں جوابات دیے جاتے ہیں۔ اور مفتیان کرام کی ٹیم تاج الشریعہ مفتی محمد اختر ارضا ازہری کی نگرانی میں فتاویٰ تحریرکرتے رہے ہیں۔ اردو، عربی، فارسی، انگریزی، ہندی زبان میں فتاوے شائع کیے جاتے ہیں۔
(3) مرکزی دارالقضا: رویت ہلال کے تعلق سے امور انجام پاتے ہیں اور مقدمے وغیرہ فیصل ہوتے ہیں۔ آپ اس کے ناظم اعلیٰ ہیں۔
(4) شرعی کونسل آف انڈیا : اس کے تحت جدیدمسائل جن کا حل صراحت کے ساتھ قرآن واحادیث میں نہیں ہے وہ ملک وبیرون ملک کے فقہاء کرام یک جاہوکر حل کرتے ہیں اب تک 27/جدید مسائل اس کے تحت فیصل ہوچکے ہیں۔ یہ کونسل ہرسال ایک مرتبہ سیمینار کا انعقاد کرتی ہے۔ آپ اس کے بھی ناظم اعلیٰ ہیں۔
(5) مرکز الدراسات الاسلامیہ جامعۃ الرضا: یہ حکومت اتر پردیش سے منظور شدہ عالیہ درجہ کا ادارہ ہے۔ فی الحال اس میں تقریباً آٹھ سو طلبا زیر تعلیم ہیں ۔ اور تقریباً 25/اسٹاف ہیں۔ ہرسال یہاں سے بہت سے طلبا علمی تشنگی بجھا کر فارغ ہوتے ہیں۔ یہ ادارہ عصریات ودینیات دونوں کی تعلیم دیتا ہے۔ ادارے کا جامعہ ازہر، قاہرہ، مصر اوراین ۔ آئی۔ او ۔ایس سے معادلہ ہے جس کی وجہ سے اسے غیر معمولی شہرت حاصل ہے۔ مولانا اس ادارہ کے ناظم اعلی ہیں۔
(6) امام احمد رضا ٹرسٹ: اس ٹرسٹ کے مولانا چیئر مین ہیں۔ اس کے تحت بے شمار قومی وملی مسائل کا حل ہوتا ہے۔ اس کے منصوبہ جات میں بہت سے فلاحی کام شامل ہیں۔ بعض منصوبے عملی جامعہ پہن چکے ہیں اور بعض انتظار میں ہیں۔
حضرت عالمگیر سطح پر دورے بھی کرتے ہیں ہندو بیرون ہند میں بیشتر صوبہ جات اور ممالک کادورہ کر چکے ہیں، زیارت حرمین شریفین سے بھی کئی مرتبہ مشرف ہوچکے ہیں۔ مولانا قائدانہ صلاحیت کے مالک ہیں۔ دینی وعلمی مشغولیات میں مصروف رہتے ہیں۔ مولیٰ تعالیٰ انہیں مزید خدمات کی توفیق بخشے۔
ماخوذ از تذکرہ تاج الشریعہ، 47