آپ نظام الدین اولیا بدایونی قدس سرہ کے خلیفہ خاص اور جلیس خاص الخاص تھے، آپ ظاہری اور باطنی علوم میں جامع اور مانع بزرگ تھے ورع، تقویٰ اور ذوق و شوق وجد و سماع میں بے مثال تھے، فقہ حدیث تفسیر کے علاوہ دینی علوم کے مخٹلف شعبوں میں باکمال تھے ابتدائی عمر میں مولانا فخرالدین ہانسوی رحمۃ اللہ علیہ ۔۔۔۔
آپ نظام الدین اولیا بدایونی قدس سرہ کے خلیفہ خاص اور جلیس خاص الخاص تھے، آپ ظاہری اور باطنی علوم میں جامع اور مانع بزرگ تھے ورع، تقویٰ اور ذوق و شوق وجد و سماع میں بے مثال تھے، فقہ حدیث تفسیر کے علاوہ دینی علوم کے مخٹلف شعبوں میں باکمال تھے ابتدائی عمر میں مولانا فخرالدین ہانسوی رحمۃ اللہ علیہ سے دہلی میں تعلیم حاصل کی۔ تحصیل علوم سے فارغ ہوئے تو عملی زندگی میں قدم رکھا، آپ خوش طبع تھے خوش کلام تھے اور خوش بیان تھے تقریر و تحریر میں یکتائے زمانہ تھے فصاحت و بلاغت کے امام مانے جاتے تھے۔ شعر و سخن میں لطافت کا یہ عالم تھا کہ شاعران وقت میں ممتاز تھے جب آپ پر غلبہ جذب آیا، تو کشاں کشاں حضرت سلطان المشائخ کی بارگاہ میں حاضر ہوتے، کئی بار حضرت خواجہ معین الدین رحمۃ اللہ علیہ کے روضہ عالیہ کی زیارت کو گئے، وہاں سے خواجہ فریدالملت والدین کے روضہ کی زیارت کے لیے پاک پتن جاتے تھے آپ کا زیادہ وقت سفر و سیاحت میں گزرتا تھا۔ شب و روز کوہ و بیابان میں گزرتا۔
شیخ نصیرالدین محمود چراغ دہلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے جو مقامات ہمیں ایک ماہ میں حاصل ہوئے، وہ حضرت شیخ زرادی کو ایک دن میں حاصل ہوگئے جن دنوں دہلی کے باشندے محمد تغلق بادشاہ کے حکم سے دیوگری پہنچے، آپ بھی دہلی سے دیوگری پہنچے مگر وہاں سے کعبۃ اللہ کو روانہ ہوئے، مناسک حج ادا کرنے کے بعد کعبۃ اللہ کی زیارت اور گنبد خضریٰ کی حاضری سے فارغ ہوکر بغداد شریف پہنچے۔ آپ جہاں جاتے علم حدیث میں علمائے وقت سے بحث و مناظرہ کرتے بغداد سے کشتی پر روانہ ہوئے، اور ہندوستان کا رخ کیا، اتفاقاً جہاز تو سمندر میں غرق ہوگیا مولانا بھی اس سفر میں طوفانوں میں غرق ہوگئے۔ آپ کی غرقابی کا یہ واقعہ ۷۴۸ھ میں ہوا۔
چو رفت از دہر در خلد معلیٰ
جناب شیخ فخرالدین مطلوب
جو پر سیدم زدل سالِ وصالش
خرد گفتا بگو مخدوم محبوب
۷۴۸ھ