حضرت مولانا فضل امام خیر آبادی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب:اسم گرامی:مولانا فضل امام خیرآبادی۔لقب: بانیِ سلسلہ خیرآبادیت،امام المعقولات۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:مولانا فضل امام خیرآبادی بن شیخ محمد ارشد بن حافظ محمد صالح بن مولانا عبدالواجد بن عبدالماجد بن قاضی صدرالدین بن قاضی اسماعیل ہرگامی بن قاضی عماد بدایونی بن شیخ ارزانی بدایونی بن شیخ منور بن شیخ خطیرالملک بن شیخ سالار شام بن شیخ وجیہ الملک بن شیخ بہاؤالدین ب شیر الملک شاہ ایرانی بن شاہ عطاء الملک بن ملک بادشاہ بن حاکم بن عادل بن تائروں بن جرجیس بن احمد نامدار بن محمد شہریار بن محمد عثمان بن دامان بن ہمایوں بن قریش بن سلیمان بن عفان بن عبداللہ بن محمد بن عبداللہ بن امیرالمؤمنین حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہم اجمعین۔(باغیِ ہندوستان:66)۔اس طرح 33واسطوں سےسلسلہ نسب حضرت خلیفہ ثانی تک پہنچتاہے۔
علامہ فضل امام خیرآبادیکے مورث اعلیٰ شیرالملک بن شاہ عطاء الملک ایران کےایک قطعےکےحکمران تھے۔زوال ریاست پر دولت علم کمائی۔شیر الملک کےدو صاحبزادے بہاؤالدین اور شمس ا لدین صاحبِ علم وفضل تھے۔اس وقت ہندوستان قدردانیِ علماء ومشاہیراور اولیاء میں دیگرخطوں اور ملکوں سےممتاز تھا۔اس لئے تمام اہل علم وکمال اس خطے کی طرف کھچے چلےآرہےتھے۔یہ دونوں بھائی ایران سےوارد ہندوستان ہوئے۔شمس الدین نےمسند افتاء روہتک میں سنبھالی۔حضرت شاہ ولی اللہ بن شاہ عبدالرحیم محدث دہلوی انہیں کےاولاد میں سےتھے۔بہاؤالدین بدایوں کےمفتی ہوئے۔ان کی اولادسےحضرت علامہ فضل امام خیرآبادیہوئے۔یہ خاندان علم وفضل زہدوتقویٰ میں اپنی مثال آپ رہا۔سلاطین وامراء اور ،جید علماء ومصنفینِ کتب اس خانوادےکےخوشہ چین رہے ہیں۔کون نہیں جانتاکہ بارہویں اور تیرہویں صدی عیسوی میں برصغیر(پاک وہند)میں شرافت ونجابت،علم وفضل،اور وسیع تر دینی وقومی خدمات کےلحاظ سےدوخانوادےمنفرداورممتازنظرآتےہیں۔ایک خانوادۂ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویاوردوسراخانوادۂ مولانا فضل امام خیرآبادی۔منقولات میں حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اور حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی علیہما الرحمہ اور معقولات میں حضرت شاہ فضل امام خیر آبادی اور ان کےصاحبزادےمجاہد جنگ آزادی حضرت علامہ فضل حق خیرآبادی علیہماالرحمہ سلسلۂ علوم کےمرجع اور انتہاء ہیں۔
تاریخِ ولادت: آپ کاسنِ ولادت دستیاب نہیں ہوسکا۔قیاس یہ ہے کہ بارہویں صدی کےربعِ آخر میں آپ کی پیدائش ہوئی ہوگی۔(خیرآبادیات)
تحصیلِ علم: حضرت علامہ فضل امام خیرآبادیبچپن میں ہی بڑےطباع اور ذہین تھے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد گرامی سے حاصل کی۔پھرمولانا سید عبدالواجد خیرآبادیسےتحصیل وتکمیل فرمائی۔(خیرآبادیات:22)
بیعت وخلافت: آپ مولانا شاہ صلاح الدین صفوی(مریدوخلیفہ حضرت مولانا شاہ قدرت اللہ صفی پوری)کےدستِ حق پرست پر بیعت ہوئے۔(تذکرہ علمائے اہل سنت:210)
سیرت وخصائص: اکمل افراد نوع انسی،مہبط انوار فیوض قدسی،سراب سرچشمۂ عین الیقین،مؤسس اساس دین وملت ،ماحی بدعت،حامیِ قرآن وسنت،محی مراسم علم ،قدوۂ علمائے فحول،حاویِ معقول ومنقول،سند اکابر روزگار،مرجعِ اعالی وادانی ہر دیار،مزاجدان شخص کمال،جامع صفات جلال وجمال،موردِفیضِ ازل وابد،سلسلۂ حکمت اشراقی ومشائی،زبدۂ کرام،اسوۂ عظام،مقتدائےانام،حضرت علامہ مولانافضل امام خیرآبادی۔آپمنقولات ومعقولات کےامام ،اور اپنےوقت میں مرجع العلماء تھے۔فراغتِ علم کےبعد دہلی تشریف لائےاور ملازمت سےوابستہ ہوئے۔پہلے مفتی کےعہدےپر فائز ہوئےاور ترقی کرکےصدرالصدور کےعہدےتک پہنچے۔دہلی میں درس گاہ آراستہ کی اور معقولات کےایک مخصوص مدرسے کی بنیاد ڈالی،جہاں علامہ فضل حق خیرآبادی،صدرالصدور مفتی صدرالدین آزردہ،اور حضرت شاہ غوث علی پانی پتی،علیہم الرحمہ جیسے اصحاب علم وفضل آپ کی درس گاہ سےفارغ ہوکر نکلے۔مادۂ افہام وتفہیم قدرت نےایسا عطاء کیا تھا کہ ایک بار شریک درس ہونےکےبعد طالب علم دوسری طرف کارخ نہیں کرتےتھے۔حضرت غوث علی شاہ پانیفرماتےہیں: مجھے حضرت شاہ عبدالعزیز،شاہ عبدالقادر،اور مولانا فضل امام کی شاگردی کاشرف وفخر حاصل ہے۔لیکن جوشفقت مولانا فضل امام فرماتےتھے،میں اس کوکبھی فراموش نہیں کرسکتا۔مولانا کےساتھ م دہلی سے پٹیالہ تعلیم کی غرض سےمیں بھی چلا گیا۔میری عمر اٹھارہ سال تھی کہ استاد محترم کاانتقال ہوگیا۔میں نےبھی تعلیم کو خیر آباد کہ دیا،کہ نہ ایساشفیق وقابل استاد ملےگا،اور نہ پڑھوں گا۔(باغیِ ہندوستان:71)
علمی قابلیت وصلاحیت کااندازہ تو اسی سےکیا جاسکتاہے کہ ایک جانب شاہ عبدالعزیز اور شاہ عبدالقادرعلیہماالرحمہ کاڈنکا منقولات میں بج رہاتھا اور دوسری طرف اسی دہلی میں مولانا فضل امام کےمعقولا ت کاسکہ چل رہاتھا۔طلباء دونوں دریاؤں سےسیراب ہورہےتھے۔آپ کی فضیلت و شرف کےلئےاتناہی کافی ہےکہ’’سلسلۂ خیرآبادیات‘‘علم وفن کااستعارہ بن گیا۔اس سلسلۂ علم وفن کےایسےعظیم ونامورعلماء ِ کرام گزرےہیں جنہوں نےایک جہان کوعلم کےنور سےمنورکیا اور کررہےہیں۔علامہ فضل حق خیرآبادی،مفتی صدرالدین آزردہ،علامہ عبدالحق خیرآبادی،سیدبرکات احمد ٹونکی،علامۃ الہند مولانا معین الدین اجمیری،صدرالشریعہ مولانا امجد علی اعظمی،مولانا یارمحمد بندیالوی،ملک المدرسین مولانا عطاء محمد بندیالوی وغیرہ کثیر وجیدعلماء علیہم الرحمۃ والرضوان۔تلامذہ درتلامذہ ۔سب اسی آسمان علم کےچمکتے ستارے اور دبستان علم کےمہکتےپھول ہیں۔
علم کےساتھ عمل،فتویٰ اور تقویٰ کےجامع تھے۔روحانیت میں بھی بلند مرتبےپر فائز تھے۔آپ کےوالد شیخ محمد ارشدفرشتہ سیرت انسان تھے۔ذکرواذکارمیں مشغول رہتےتھے۔مولانااحمداللہبن حاجی صفت اللہ محدث خیرآبادیسےبیعت تھے۔آپ کےایک صاحبزادےعالم جوانی میں فوت ہوگئے۔مولانا فضل امام ابتدائی عمر میں بہ اقتضاء نوعمری احکام شرعیہ پرسختی سےپابند نہ تھے۔اس لئے مولانا کےوالد کو تشویش رہتی تھی۔پیر ومرشد کی خدمت میں قلبی بےچینی ظاہرکی۔پیر نےدعاکی۔شب میں سرکاردوعالمﷺکی زیارت سےمشرف ہوئے۔سرکارﷺپکےباغ(ایک جگہ کانام)تشریف لائے اور بیل کےنیچےوضو فرمایا ۔بعد نماز فجر پیر ومرید دونوں ایک دوسرے کومبارک باد دینےروانہ ہوئے۔راستےمیں دونوں کی ملاقات ہوئی توایک دوسرےکوبشارت کاحال بتایا۔وہیں سےپکےباغ میں پہنچے تو دیکھاکہ مقام معہود پروضو کااثر یعنی پانی کی تری موجود تھی۔ایک عرصے تک لوگ اس جگہ کی زیارت کرتےرہے۔مولانا نقی علی خاناپنےصاحبزادےاعلیٰ حضرت امام احمدرضاخاںکےہمراہ اس مقام کی زیارت کےلئےبریلی سے خیرآبادپہنچےاورمولانا حسن بخش کےمہمان ہوئے۔(باغیِ ہندوستان:72)
مولانا فضل امامنےدہلی میں خواب دیکھا کہ رسول اللہﷺمکان میں تشریف فرماہوئے ہیں،اور فلاں کمرےمیں اقامت گزیں ہیں۔تعبیردریافت کرنےکےلئے اپنےبیٹےعلامہ فضل حق کوحضرت شاہ عبدالعزیزکی خدمت میں بھیجا۔شاہ صاحب نےفرمایا:’’فوراً جاکر سامان کمرےسےنکال لو اور اس کوبالکل خالی کردو۔چنانچہ ایسا ہی کیاگیا۔خالی ہوتےہی وہ کمرہ فوراً گرگیا‘‘۔بعدمیں شاہ صاحب سےدریافت کیاگیاکہ یہ تعبیر کس طرح نکالی۔فرمایا:جب علامہ پوچھنےآئےتھےتواسی وقت بےاختیاریہ آیت ذہن میں آگئی تھی۔ان الملوک اذادخلوا قریۃ ًافسدوھا۔(باغیِ ہندوستان:73)
تاریخِ وصال: 5/ذوالقعدہ1240ھ،مطابق وسط ماہ ِجولائی/1825ءکوواصل باللہ ہوئے۔خیرآباد(انڈیا)میں احاطۂ درگاہ حضرت شیخ سعدالدین خیرآبادیمیں مولانا محمد اعظم سندیلوی محدث،مولانا عبدالوجدخیرآبادی اورآپ کی قبریں ایک ساتھ ہیں۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔خیرآبادیات۔باغیِ ہندوستان۔