حضرت مولانا حبیب الرحمن خان پیلی بھیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ ہندوستان کے مشہور ’’روہیلہ‘‘ خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔والد گرامی جناب غلام یزدانی صوفی منش اور پیلی بھیت کے خوش حال زمینداروں میں شمار ہوتے تھے۔آپ کی پیدائش 1288ھ کو پیلی بھیت میں ہوئی۔ جملہ دینی عل ۔۔۔۔
حضرت مولانا حبیب الرحمن خان پیلی بھیتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
آپ ہندوستان کے مشہور ’’روہیلہ‘‘ خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔والد گرامی جناب غلام یزدانی صوفی منش اور پیلی بھیت کے خوش حال زمینداروں میں شمار ہوتے تھے۔آپ کی پیدائش 1288ھ کو پیلی بھیت میں ہوئی۔ جملہ دینی علوم ’’مدرسۃ الحدیث‘‘ پیلی بھیت سے حاصل کئے، اور بعد فراغت مدرسہ تکمیل الطب لکھنؤ سے فن طب میں سند حاصل کی۔1325ھ میں ’’مدرسۃ الحدیث‘‘ کے سالانہ اجتماع کے موقع پر اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خاں سے شرف بیعت حاصل کیااور دوسرے سال خلافت سے مشرف ہوئے۔آپ نہایت ہی قابل ترین علماء میں شمار ہوتے تھے۔یہی وجہ ہے کہ ’’مدرسۃ الحدیث‘‘ میں تعلیم کے بعد اپنے مادر علمی میں ہی ایک عرصے تک مدرس رہے۔شرح وقایہ، اور ہدایہ پڑھانے میں مہارت تامہ رکھتے تھے۔پوری زندگی بریلی اور پیلی بھیت سے باہرقدم نہیں نکالا۔گھریلو حالات سے فارغ البال تھے۔اس لئے زیادہ وقت خدمت علم دین میں گزارا۔اپنے استاد محترم شیخ المحدثین حضرت وصی احمد محدث سورتی اور پیر و مرشد اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خاں کے شیدائی تھے۔ پیلی بھیت کے اطراف و اکناف اور دیہی علاقوں میں دین پھیلانے اور مسلمان بچوں کو علم دین کی جانب راغب کرنے میں آپ کی مساعی جمیلہ ناقابل فراموش ہیں۔
مولانا حبیب الرحمن پیلی بھیتی حضرت شاہ جی محمد شیر میاں کے بھانجے تھے۔ چنانچہ 1351ھ/1932ء کو آپ نے اپنے ماموں کے مزار سے متصل ایک مدرسہ قائم کیا۔جس کا تاریخی نام قاضی خلیل حسن حافظ پیلی بھیتی نے ’’مدرسہ آستانہ شیریہ‘‘تجویز کیا۔
آپ نہایت ملنسار، بااخلاق، با وضع، اور پورے شہر میں مقبول و محبوب شخصیت کے مالک تھے۔آپ کے تلامذہ میں مفتی وقار الدین(صاحب وقار الفتاویٰ، صدر مدرس دارالعلوم امجدیہ کراچی) مولانا عبد الرشید پیلی بھیتی ، اور مولانا انوار احمد مدرس مدرسہ بصیریہ پیلی بھیت کے اسمائے گرامی قابل ذکر ہیں۔ مولانا حبیب الرحمن وصال پرملال 1943ء کو ہوا، اور اپنے ذاتی باغ میں سپرد خاک کیے گئے۔