حضرت مولانا محمد منشاء تابش قصوری علیہ الرحمۃ
مُرید کے ادیب شہیر حضرت مولانا محمد منشاء تابش قصوری (سیالوی) بن جناب میاں اللہ دین ۱۳۶۳ھ / ۱۹۴۴ء کو موضع ہری ہر ضلع قصور میں پیدا ہوئے۔
قرآن پاک گھر پر پڑھا اور مڈل تک اُردو تعلیم حاصل کی۔ ۱۹۵۶ھ ہائی سکول گنڈا سنگھ والہ میں داخلہ لیا اور میڑک کیا۔
مناظرِ اسلام حضرت مولانا محمد عمر اچھّروی اور مقرر خوش بیان حضرت مولانا محمد شریف نوری رحمہما اللہ کی تقریروں سے علمِ دین حاصل کرنے کا شوق پیدا ہوا جو آپ کو کشاں کشاں بصیر پور لے گیا۔
۱۳۷۷ھ میں آپ دار العلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور میں داخل ہوئے اور آٹھ سال تک فقیہ اعظم الحاج مولانا محمد نور اللہ نعیمی مدظلہ، حضرت مولانا محمد باقر ضیاء اور حضرت مولانا صاحبزادہ محمد نصر اللہ نوری سے درس نظامی کی کتب متداولہ پڑھنے اور درسِ حدیث لینے کے بعد ۱۳۸۵ھ میں سندِ فراغت حاصل کی اس موقعہ پر مولانا ضیاء القادری بدایونی نے مرصّع نظم کہی جس کا مقطع یہ ہے۔
منشائے محمد کو منشائے خدا سمجھا!
تاریخ ضیاء کہیئے، ابرارِ شریعت آ
۱۳۸۵ھ
حضرت مولانا تابش قصوری شاعر بھی ہیں اور شاعری میں آپ نے مولانا ضیاء القادری کی شاگردی کی۔
مولانا تابش قُصوری نہایت مخلص، مستعد اور با عمل عالم ہیں۔ مسلکِ اہل سنّت کی خدمت کا جذبہ اور تڑپ آپ میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔
ملکی رسائل و جرائد میں آپ کے نہایت تحقیقی مضامین چھپتے ہیں۔ ان مضامین کے علاوہ آپ نے بہت سی کتب و رسائل بھی تحریر کیے۔ چند ایک یہ ہیں:
۱۔ محمدٌ نورٌ۔
۲۔ تذکرۃ الصدّیق۔
۳۔ انوار الصّیام۔
۴۔ گنج شکر۔
۵۔ اظہارِ حقیقت۔
۶۔ تصحیح کنز الایمان مع خزائن العرفان و ترتیب مطالب القرآن (مطبوعہ چاند کمپنی)۔
۷۔ جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کا تاریخی جائزہ۔
۸۔ تحریکِ نظامِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم اور جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور۔
۹۔ تذکرہ حضرت محدّثِ اعظم پاکستان مولانا محمد سردار احمد رحمہ اللہ۔
آپ کی کوششوں سے زلزلہ اور کربلا کا مسافر پاکستان میں چھپا اور باغی ہندوستان کی طباعت میں حضرت مولانا محمد عبد الحکیم شرف قادری لاہور کی معاونت کی۔
آپ نے مرید کے میں مکتبہ اشرفیہ قائم کیا۔ علاوہ ازیں مکتبہ قادریہ لاہور کے قیام میں بھی آپ کا تعاون شامل ہے۔ مولانا تابش جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے شعبۂ تصنیف و تالیف کے ناظم ہیں اور جامع مسجد فردوس ٹینریز مرید کے میں تبلیغ دین کے فرائض بھی سر انجام دیتے ہیں۔ مرکزی انجمن حزب الرحمان بصیر پور کے نائب رہ چکے ہیں اور ماہنامہ نور الحبیب کی اشاعت میں آپ کی کاوشوں کو بڑا دخل ہے۔
۱۹۷۱ء میں آپ نے شیخ الاسلام خواجہ محمد قمر الدین سیالوی کے دستِ حق پرست پر بیعت کی۔ ۱۹۷۳ء میں مولانا تابش حج بیت اللہ کی سعادتوں سے بہرہ ور ہوئے اور مسجدِ نبوی میں بیٹھ کر اپنے استاذِ محترم مولانا محمد نور اللہ بصیر پوری سے دوبارہ دورۂ حدیث کیا اور گنبدِ خضریٰ کے سامنے دستارِ فضیلت حاصل کی۔ [۱] ۱۳۹۸ھ میں آپ کو دوبارہ یہ سعادت نصیب ہوئی۔
[۱۔ محمد اقبال فاروقی پیر زادہ: تذکرہ علماء اہل سنّت و جماعت لاہور ص ۴۰۸ ۔ ۴۰۹ (باستثنأ چند باتوں کے)]
(تعارف علماءِ اہلسنت)