علامہ مولانامفتی
حسین علی چشتی
( صدر مدرس جامعہ مظہریہ امداد یہ بندیال شریف)
آپ کی ولادت:
علامہ موصوف 1967ء میں
تحصیل پہاڑ ڈیرہ اسماعیل خان موضع پہاڑ پور میں پیدا ہوئے۔
حضرت علامہ مفتی حسین علی چشتی صاحب محتاج تعارف
نہیں۔ خاموش طبع اوار ظاہری باطنی جس سے آراستہ نظر آتے ہیں۔ آپ کے والد گرامی
احمد مرحوم ہے جو کہ علاقہ معزز آدمی تھے گھر میں ابتداء سےہی اسلامی ماحول بنا
ہوا تھا اسی بنا پر آپ کے والد گرامی نے اپنے بیٹے کو علوم اسلامیہ کی تعلیم کےلیے
مستعدد کردیا۔
ابتدائی تعلیم و بسم اللہ شریف
حضرت
مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے ابتدائی تعلیم کمبوہ شریف میں حاصل کی۔ بعد از
فراغت علوم اسلامیہ کی تعلیم کےلیے، مستعدد ہوگئے اور درس نظامی کی ابتدائی کتابیں
حضرت مولانا محمد عمر صاحب سے پڑھیں۔ بعد ازیں مزید علمی پیاس بجھانے کےلیےجنڈا نوالہ میں رہ کر محقق العصر حضرت
علامہ مولانامنظور احمد سے استفادہ کیا۔ مزید علمی ترقی کے حصول کےلیے اہل سنت کی
مرکزی درسگاہ جامعہ مظہریہ امدادیہ میں
داخلہ لیا۔ اس وقت وہاں شہر ہ آفاق شخصیت ملک التدریس امام المنقول والمعقول حضرت
علامہ عطامحمد بندیالوی گولڑوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں زانوئے تلمذ تہہ کیے۔
جامعہ بندیال میں رہ کر اس قدر محنت سے مطالعہ کیا کہ آج علامہ موصوف فضلاء بندیال
میں ممتاز اور منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔
جامعہ بندیال میں محنت اور عرق ریزی سے پڑھنے کا ثمرہ
یہ ہےکہ جامعہ مظریہ امدادیہ بندیال شریف میں مدرس ہیں۔ علوم عقلیہ اور نقلیہ کی
مشکل سے مشکل کتابیں پڑھانا ان کی عادات ثانیہ بن چکی ہے۔
تلامذہ
قاری محمد مشتاق بندیالوی کمرمشانی، حضرت مولانا صوفی سید رضا
صاحب، مولانا غلام عباس صاحب ڈی آئی خان وغیرہ۔
بیعت
حضرت قبلہ مفتی صاحب کی بیعت عالم اسلام کے مشہور آستانہ
عالیہ گولڑہ شریف میں بدرالطریقہ شمس المشائخ حضرت قبلہ بابو جی صاحب کے دست حق پر
ست پر ہے۔
منصب تدریس
حضرت علامہ موصوف پہلے میانوالی میں جامعہ اکبریہ میں
منصب تدریس پر فائز تھے اور صدر مدرس کے عہدہ پر فائز تھے اور سینکڑوں طلباء آپ کے
زیر سایہ رہ کر تعلیم حاصل کررہے تھے۔ اور ان دنوں میں جامعہ مظہریہ امدادیہ میں
تدریس فرمارہے ہیں۔
دینی مذہبی خدمات
تدریسی منصب کے ساتھ ساتھ خطابت اور امامت کے فرائض بھی ادا کررہے ہیں ۔ اللہ قدوس گلستان بندیال کے ان علمی گلدستوں کو تا قیامت سر سبز اور شاداب رکھے اور ان کی خوشبو سے لوگوں کے اذھان وافکار معطر ہوتے رہیں۔
