حضرت مولوی جعفر علی فریدی گور کھپوری نور اللہ مرقدہٗ کے صاحبزادے مولانا مفتی محمد ابراہیم ۱۹۱۰ھ میں سمستی پوری میں پیدا ہوئے،نسبی علاقہ حضرت شہاب گنج علم
کے واسطے سے حضرت شیخ الاسلام بابا فرید الدین مسعود گنج شکر قدس سرہٗ سے ہے ،اردو فارسی کی تعلیم مولوی سید نثار الدین صاحب اور قرآن مجید ح ۔۔۔۔
حضرت مولوی جعفر علی فریدی گور کھپوری نور اللہ مرقدہٗ کے صاحبزادے مولانا مفتی محمد ابراہیم ۱۹۱۰ھ میں سمستی پوری میں پیدا ہوئے،نسبی علاقہ حضرت شہاب گنج علم
کے واسطے سے حضرت شیخ الاسلام بابا فرید الدین مسعود گنج شکر قدس سرہٗ سے ہے ،اردو فارسی کی تعلیم مولوی سید نثار الدین صاحب اور قرآن مجید حافظ محمد مبین سے
پڑھا،اور کتابت سیکھی،عربی کاآغاز حضرت مولانا شاہ منظور احمد پھلواری سے کیا،مولوی سید عتیق اللہ صاحب ساکن پر بودھی ضلع مظفر پور اور مولوی محمد ادریس دہلوی
سے عربی صرف ونحو اور ابتدائی کتب درس نظامی پڑھیں،مدرسہ حمدیہ در بھنگہ میں مولانا سید عبد الحمید قادری اور مفتی محمد فیض الرحمٰن سے پڑھ کر مدرسہ شمس الہدیٰ
پٹنہ سے ‘‘مولوی’’ کا امتحان دیا،کانپور کے مشہور مدرس مولانا غلام یحییٰ ہزاروی،مولانا ابو محمد عبد السلام درانی قندھاری سے درس نظامی کی تکمیل کر کے مدرسہ
منظر اسلام بریلی میں حضرت حُجۃ الاسلام مولانا شاہ حامد رضا خاں خلف اکبر مجدد الملۃ امام احمد رضا بریلوی اور مولانا شاہ عبد العزیز خاں محدث بجنوری سے صحاح
ستہ کا دور کیا اور تفسیر بیضاوی کا درس لیا،۱۳۵۱ھ میں دستاربندی ہوئی،نیز سند فراغت واجازت حاصل ہوئی،اولاً مدرسہ منظر اسلام ہی میں تدریسی سلسلہ شروع کیا،پھر
مدرسہ قادریہ بد ایوں میں تشریف لے گئے،اور ۱۹۴۲ء سے مدرسہ شمس العلوم بد ایوں میں صدر المدرسین اور مفتئ شہر ہیں۔
زبدۃ الاصفیاء حضرت مولانا شاہ مصلح الدین قادری آروی علیہ الرحمۃ سے مرید ہوئے،والد ماجد اور حضرت شاہ نثار احمد قادری فضیلت مآب سے تربیت سلوک حاصل کر کے صاحب
اجازت ہوئے مفتئ اعظم ہند حضرت الحاج مولانا شاہ مصطفیٰ رضا قادری نوری مدظلہٗ العالی نے بھی اپنی طرف سے تمام اجازتیں سلاسل وغیرہ کی مرحمت فرمائیں۔
مفتی صاحب مدظلہٗ شگفتہ قلم ہیں،اکثر و بیشتر علمی ومعیاری مضامین تحریر فرماتے رہتے ہیں اب تک پانچ کتابیں تصنیف کرچکے ہیں،(۱)احکام نکاح۔ (۲)تعلیم المنطق
(علامہ فضل امام خیر آبادی کی ‘‘مرقات’’ کا خلاصہ، بطر زسوال و جواب)۔(۳) تذکرار مطیب (بزرگان قادریہ مجددیہ آبادانیہ کے تذکرے میں)۔(۴) مفید المطالب(تربیت سلوک
میں)۔ (۵)تذکرۂ نایاب (حضرت سیدی شیخ ابو الحسن شاذلی کے حالات،ارشادات ،سلوک،اوراد، فوائد نضابات حزب البحر وغیرہ میں) شاعر خوش نوا،اور پُر گوہونے کے ستھ مادۂ
تاریخی کے استخراج میں کمال رکھتے ہیں۔