حضرت مولانا محمد امان اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا شیخ محمد امان اللہ بن مولانا صدر الدین رحمہما اللہ تعالیٰ چک عمر ضلع گجرات میں پیدا ہوئے،زیادہ تعلیم والد ماجد عم مکرم مولانا مخدوم عالم سے پائی،مزید تعلیم کے لئے کچھ عرصہ کر سال ، ضلع جہلم میں رہے ، اس عرصہ میں آپ کے بڑے بھائی مولانا شیخ عبد ۔۔۔۔
حضرت مولانا محمد امان اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
مولانا شیخ محمد امان اللہ بن مولانا صدر الدین رحمہما اللہ تعالیٰ چک عمر ضلع گجرات میں پیدا ہوئے،زیادہ تعلیم والد ماجد عم مکرم مولانا مخدوم عالم سے پائی،مزید تعلیم کے لئے کچھ عرصہ کر سال ، ضلع جہلم میں رہے ، اس عرصہ میں آپ کے بڑے بھائی مولانا شیخ عبد اللہ ( چک عمر )آپ کی جدائی سے متاثر ہو کر فراقیہ اشعار کہتے رہے جو ایک کتاب میں جمع کئے جا سکتے ہیں۔
مولانا شیخ محمد امن اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ اپنے دور کے متجر عالم اور عربی و فارسی کے اچھے شاعر تھے ، آپ نے ج و از جمعہ کے بارے میں ایک عربی رسالہ لکھا تھا جسے علماء نے نگاہ تحسین سے دیکھا ، یہ رسالہ پروفیسر قریشی احمد حسین ، پروفیسر زمیند راہ کالج گجرات کے کتابخانہ میں محفوث ہے ۔ مولانا شیخ محمد امان اللہ کو خاندانی تناز عات اور مقدمات کی وجہ سے علم و ادب کی خدمت کا موقع نہ مل سکا اور نہ وہ نہ معلوم کیسے کیسے جواہر پارے یادگار چھوڑتے ۔۲۹ صفر ، ۳۱اگست ( ۱۳۱۲ھ/۱۸۹۴ئ) بروز جمعہ صبح کے وقت مولانا شیخ محمد امان اللہ رحمہ اللہ تعالیٰ کو وصال ہوا اور چک عمر،ضلع گجرا ت میں مدفون ہوئے ۔ آپ کے فرزند اجمند مولانا سلام اللہ شائق نامور عالمدین ہوئے ہیں[1]
[1] قریشی احمد حسین ، پروفیسر : گجرات کی تمدنی تاریخ ( قلمی )
(تزکرہ اکابرِ اہلسنت)