مدرسہ محمدیہ سنگر اکچھ ضلع دینا جپور
ولادت
حضرت مولانا محمد بشیر الدین رضوی بروز پیر ۱۹۵۵ء کو موضع جاگیر سانپ نکا اسلام پور ضلع مغربی دینا جپور بنگال میں پیدا ہوئے۔
مشرق کی جانب پانچ کلو میٹر کی دوری پر گنلہ دیش کا مباڈر ہے۔ اتنی ہی دور مغرب کی ج جانب بہار کی سرحد ہے۔ مولانا بشیر الدین کے گھر سے قریب ایک چھوٹا سا قصبہ ہےجو رام گنج کے نام سے موسوم ہے۔ اسی سے متصل ذرا جانب مغرب نیشنل روڈ واقع ہےجو کللکتہ اور دہلی سے آکر سلی گوڑی کو جاتا ہے اسی علاقہ میں مسلم آبادی ۷۵ فیصد اور اہل سنت و جماعت پچانویں فیصد ہیں۔
خاندان
مولانا بشیر الدین کے والد بزرگوار معمولی تعلیم یافتہ انسان ہیں مگر نوجوانی سے علوم و صلاۃ کے پابند، فسق و فجور سے مبرا، صداقت وامانت کے حالم بزرگانِ دین کے گرویدہہیں۔ چنانچہ اکثر رات مولانا بشیر الدین کو بڑی محبت سے اولیائے کرامکے مستند واقعات سناتے رہتے تھے، اسی وجہ سے مولانا کو بچپن ہی سے اولیائےکرام سے قلبی لگاؤ ہے۔
تعلیم وتربیت
مولانا بشیر الدین رضوی کے والد نے بسم اللہ خوانی کرائی بعدہٗ سن شور کے بعد گاؤں کے مکتب میں داخہ کرادیا گیا۔ قرآن مجید اور اردو کی متعدد کتابیں یہیں پڑھیں۔ شرح مأتہ عامل تک فارسی عربی مولانا عبدالرحیم سے پڑھی (موصوف مولانا کے گاؤں ہی میں رہتے ہیں اور بڑے نیک صوفی انسان ہیں) ہدایۃ النحو، کافیہ وغیرہ مدرسہ جوہر العلوم گنجریا میں مولانا تسلیم الدین بہاری سے پڑھیں۔ کچھ عرصہ دارالعلوم مظہر اسلام بریلی میں بھی تعلیم حاصل کی،۔۔۔ ۱۹۷۲ء میں بریلی شریف تشریف لائے۔ ۱۹۷۷ء کو دارالعلوم مظہر اسلام بریلی سے سند فراغت حاصل کی۔
اساتذہ کرام
۱۔ جانشین مفتی اعظم۔۔ فقیہہ اسلام علامہ مفتی محمد اختر رضا خاں ازہری قادری بریلوی دامت برکاتہم القدسیہ آستانہ عالیہ رضویہ بریلی شریف
۲۔ سید الاتقیا، حضرت مولانا تحسین رضا قادری بریلوی محدث جامعہ نوریہ رضویہ بریلی
۳۔ فخر المحدثین حضرت مولانا سید محمد عارف رضوی نانپاروی شیخ الحدیث منظر اسلام بریلی
۴۔ حضرت مولانا غلام مجتبیٰ پور نوی
۵۔ حضرت مولانا بلال احمد رضوی پور نوی
امتحانات
حضرت مولانا محمد بشیر الدین رضوی نے ۱۹۷۶ء میں عالم، ۱۹۸۰ء میں فاضل، ۱۹۸۴ء میں ممتاز المحدثین کے امتحانات پاس کیے۔
بیعت وخلافت
مولانا بشیر الدین نے ۱۹۷۲ء کو حضور مفتی اعظم قدس سرہٗ کے دست حق پرست پر بیعت کا شرف حاصل کیا اور وصال سے چھ ماہ قبل ۱۹۸۱ء کو مفتی اعظم مولانا الشاہ مصطفیٰ رضا نوری بریلوی قدس سرہٗ نے سلسلۂ برکاتیہ، رضویہ، قادریہ میں اجازت وخلافت عطا فرمائی۔
تدریسی زندگی
مولانا بشیر الدین فراغت کے بعد ۲۸؍ جولائی ۱۹۸۲ء کو دارالعلوم میں مسند تدریس پر فائز ہوئے۔ ۱۰؍جنوری ۱۹۸۴ء تک جامعہ نوریہ رضویہ بریلی میں تدریسی خدمات انجام دیں، کچھ گھریلو مجبوری کے تحت گھر تشریف لائےاور یہیں کی مشہور درسگاہ مدرسہ محمدیہ سنگرا کچھ ضلع دینا جپور بنگال میں مدرس اول کے اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں۔
عقدِ مسنون
مولانا بشیر الدین کا عقد مسنون ۱۴؍اگست ۱۹۸۱ء کو نندو گچھ میں ہوا، فی الحال تین اولاد ہوئیں۔ مسمی اختری، محمد اکرم، شہناز [1] ۔
[1] ۔ مکتوب حضرت مولانا بشیر الدین رضوی دنیا جپور بنگال بنام راقم محررہ ۹؍نومبر ۱۹۸۹ء؍ ۱۴۱۰ھ۔ ۱۲، رضوی غفرلہٗ