علامہ پروفیسر صاحبزادہ ظفرالحق بندیالوی
ناظم اعلی جامعہ مظریہ امدادیہ بندیال شریف
فخر فضلاء بندیال حضرت
علامہ پروفیسر صاحبزادہ محمد ظفر الحق بندیالوی مدظلہ العالی محتاج تعارف نہیں ہیں
فطرتااور جبلتا زیور شرافت وملاحت سے آراستہ ہیں۔ اللہ قدوس نے متعدد خوبیوں اور
محاسن سے انہیں نوازا ہوا ہے۔ ہمہ وقت امور انتظامیہ اور انکار اسلامیہ کے لیے
مصروف اور مشغول رہنا اپنی دینی مذہبی
معراج سمجھتے ہیں۔
شجرۂ نسب :
محمد ظفرالحق بن محمد عبدالحق بن فقیہ العصر یار محمد
بندیالوی بن میاں محمدسلطان محمد شاہنواز
مولد ومسکن:
فاضل موصوف بندیال کی ارض مقدسہ میں پیدا ہوئے ۔ خانوادہ فقیہ
العصر کے گلستان کے مہکتے گلدستے ہیں ۔ انہوں نے علم دوست گھرانہ میں آنکھ کھولی اور تاج العماء بحرالعلوم جامع المعقول والمنقول
حضرت علامہ محمد عبدالحق صاحب کی آغوش رحمت میں پرورش جن کے والد گرامی فرید الدھر
اور دادا جان فقیہ العصر ہوں اورنانا پیرطریقت مولانا احمد دین سجادہ نشین مکھڈ
شریف ہو، ایسی شخصیت کے محاسن اور خصائل حمیدہ کے بارےمیں جتنا بھی لکھا جائے اتنا
ہی کم ہے۔
عصری تعلیم کاتعارفی پہلو:
حضرت صاحبزادہ مدظلہ العالی علوم اسلامیہ کے ساتھ ساتھ عصری
تعلیم میں ید طولی رکھتے ہیں جیسا کہ ذیل کے نقوش اس پر دال ہیں ملاحظہ فرمائیں ۔
صاحبزادہ صاحب نے مڈل کا امتحان بندیال سکول سے 722 نمبر لے کے پاس کیا اور وظیفہ
کے مستحق ٹھہرے پھر میٹرک کا امتحان سائنس مضامین کے ساتھ ملک کی مشہور درس گاہ
سنٹرل ماڈل سکول ، لاہور سے 736 نمبر لے کر پاس کیا اور پھر وظیفہ کے مستحق ٹھہرے۔
ایف ایس سی
پاکستان کی مشہور درس گاہ گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا
اوروہاں سے ایف ایس سی اچھی پوزیشن میں پاس کیا۔
بی اے
ایف ایس سی کے ڈگری گورنمنٹ کالج لاہور سے حاصل کرنے کے بعدپنجاب
یونیورسٹی سے پرائیویٹ طور پر فرسٹ ڈویژن میں بی۔ اے کا امتحان پاس کیا۔
اقوال:
راقم الحروف حضرت قبلہ صاحبزادہ مدظلہ العالی کو ذاتی طور پر
جانتا ہوں کہ طالب علمی کے زمانہ میں مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ آپ نے علوم عصریہ
میں انتھک محنت کی اور اپنے رفقاء اور برادری میں ممتاز ہوگئے۔ آپ کی زندگی عبارت
ہے محنت اور شرافت سے اسی محنت اور شرافت نے آج انہیں اعلی منصب پر فائز کردیا۔
مہندی سو دکھ سبندی تاں تلیاں تے بیندی
تن من سب چرا کے کنگی تاں زلفاں وچہ دیندی
ایم اے اسلامیات:
بی اے کے امتحان میں پنجاب یونیورسٹی میں فرسٹ ڈویژن حاصل
کرنے کے بعد ایم اے کے لیے کراچی یونیورسٹی میں داخلہ لیا اور کراچی یونیورسٹی میں
پہلی پوزیشن حاصل کی اور گولڈ میڈلسٹ بھی حاصل کیا۔
فاضل عربی
حضرت صاحبزادہ مدظلہ العالی نے فاضل عربی کا امتحان بھی کراچی
میں دیا ہائی فرسٹ ڈویژن میں کامیاب ہوئے۔
علوم اسلامیہ کی افتتاحی نوعیت
علوم عصریہ کی تکمیل کے بعد دینی تعلیم کا جذبہ پیداہوا جب کہ
صاحبزادہ صاحب مدظلہ العالی کا بچپن اور لڑکپن مادر علمی عالم اسلام کی عظیم
درسگاہ جامعہ مظہریہ امدادیہ کی آغوش میں ہی گزرا تھا اسی بناء پر علوم اسلامیہ کی
تحصیل کا جذبہ پہلے سےہی ذہن میں جگہ لے چکا تاھ اسی جذبہ کے پیش نظر علوم عصریہ
کا شاہین عصری تعلیم سے فراغت حاصل کرنے کے بعد علوم اسلامیہ کی تعلیم کے لیےکمر
بستہ ہوگیا اور ایسی سرعت رفتاری سے چلا کہ آسمان علم وحکمت کے افق پر آفتاب مہتاب
بن کر چمکا کہ آج اسی آفتاب مہتاب کی ضیاء سے بالخصوص اہل بندیال اور دیگر امصار
منور ہورہے ہیں ۔ ذلک فضل اللہ یؤتیہ من یشاء
