حضرت سید سعد اللہ سلونی قادری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسمِ گرامی:علامہ سید سعداللہ۔لقب:قصبہ سلون کی نسبت سے"سلونی" کہلاتےہیں۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولاناسیدسعداللہ بن سیدعبدالشکور بن سید غلام محمدسلونی۔پیرمحمدسلونی علیہ الرحمہ ولی کامل تھے۔پورےہندوستان میں قدر کی نگاہ سےدیکھےجاتےتھے۔سلاطینِ مغلیہ آپ کےعقیدت مندوں میں شامل تھے۔(علیہم الرحمہ)
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت "موضع سلون"ضلع الہ آباد(انڈیا)میں دسویں صدی ہجری کوہوئی۔
تحصیلِ علم: موضع سلون میں ہی آپ نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ سید سعداللہ کم سنی ہی میں علوم و فنون کی تحصیل کی طرف مائل ہوئے اور تھوڑی ہی مدت میں تمام علومِ متداولہ میں کامل دسترست حاصل کرلی اور عالمِ شباب ہی میں تعلیم و تربیت، درس و تدریس اور رشد و ہدایت کی مسند پر متمکن ہوگئے اور پرانے اور کہنہ مشق اساتذہ کے دوش بدوش آپ کا چشمہ فیض بھی جاری ہوگیا اسی دور میں آپ نے نہایت گراں قدر کتابیں بھی تصنیف فرمائیں خصوصاً علمِ معرفت، فلسفہ و حکمت اور فنِ منطق میں آپ کی تصانیف بہت بلند مقام رکھتی ہیں۔ جیسے"حاشیۃ علی الحکمۃ،کشف الحق،رسالۃ فی شرح اربعین،چہل بیت مثنوی،تحفۃ الرسولﷺ،حاشیۃ یمین الوصول علم الفقہ میں ہے اور"آداب البحث"علم منطق میں ہے۔ ان کے علاوہ دیگر مایہ ناز کتب ہیں۔
بیعت وخلافت: آپ اپنےجدامجدپیرسیدغلام محمد سلونی رحمۃ اللہ علیہ سےبیعت ہوئے،اورایک عرصےتک ان کی خدمت میں رہ کرسلوک کی منزلیں طےفرمائیں۔والدِ گرامی سیدعبدالشکوراورحضرت پیرسلونی علیہما الرحمہ سے خلافت حاصل ہوئی۔
سیرت وخصائص: شیخ العرب والعجم،امام الفقہاءوالصلحاء،جامع المنقولاتِ والمنقولات،جامع کمالاتِ علمیہ وعملیہ،امام،فاضل،کامل،عارف حضرت شیخ سیدسعداللہ سلونی قادری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کاشماراس وقت کےجیدعلماءومشائخ میں ہوتاتھا۔تقویٰ وفضل وراثت میں ملاتھا۔پھراس پرآپ کےمجاہدات نےسونےپہ سہاگہ والاکام کیا۔درس وتدریس ،تصنیف وتالیف،وعظ ونصیحت آپ کا محبوب مشغلہ تھا۔آپ نےزیارتِ حرمین شریفین کا شرف بھی حاصل کیا اور کچھ زمانہ مکہ معظمہ میں مقیم رہے اور یہاں آپ کو بڑی عزت اور مقبولیت حاصل ہوئی ۔مکہ معظمہ کے چھوٹے بڑے خواص و عوام سبھی آپ سے بڑی عقیدت رکھتے تھے۔ اہل مکہ نے آپ سے علم ظاہری اور باطنی کی خوب تحصیل کی۔
شیخ عبداللہ بصری مکی رحمۃاللہ علیہ(مصنف ضیاءالساری شرح صحیح بخاری ) یہ اپنے وقت کےممتازترین علماء میں سے تھے اور ساری دنیا میں مسلم الثبوت استاد کی حیثیت رکھتے تھے، اور آج بھی عرب و عجم کے اکثر علماء کی اجازت کا سلسلہ انہی کی ذات گرامی تک پہنچتا ہے۔انہوں نے سلسلہ قادریہ کا بلند پایہ طریقہ حضرت سید سعداللہ سے حاصل کیا۔ شیخ عبداللہ بصری کے فرزند شیخ سالم نے اپنے والدِ ماجد کی اجازت کے سلسلہ میں ایک رسالہ مرتب کیا ہے اس رسالہ میں شیخ سالم فرماتے ہیں۔ "مشایخہ فی الطریق و اساتذہ فی الارشاد و التحقیق جملۃ اجلاء منھم العلامۃ المحقق السید سعداللہ الھندی عن السید عبدالشکور عن شاہ مسعود الاسفرا ینی عن الشیخ علی الحسینی عن الشیخ ابراہیم الحسینی عن الشیخ عبداللہ الحسینی عن الشیخ عبیداللہ الحسینی عن الشیخ عبدالرزاق عن سیدناعبدالقادرالجیلانی قدس اللہ اسرارھم"۔
سلطان الاسلام حضرت عالمگیر بادشاہ رحمۃ اللہ علیہ آپ کی خدمت میں حاضرہوتے،اوربہت آداب بجالاتےتھے۔آپ کو"سیدناوسندنا"کےالقابات سےمخاطب کرتےتھے۔ایک مکان اوردوگاؤں بطورِ نذرانہ پیش کیے۔جن کی ماہانہ آمدنی آٹھ ہزارروپےتھی۔آپ کےعظمت ومقام کااندازہ اس بات سےلگایاجاسکتاہے کہ شیخ الاسلام،فخرالاسلام،فاضلِ زمانہ،محدث ِیگانہ مخدوم محمدہاشم ٹھٹوی رحمۃ اللہ علیہ آپ کی خدمت میں رہ کرمستفیض ہوئےتھے۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 27/جمادی الاولیٰ1138ھ،مطابق جنوری/1726ءکوہوا۔آپ کامزاربندرگاہ سورت (ہند)میں مرجعِ خلائق ہے۔
ماخذومراجع: حدائق الحنفیہ۔تذکرہ علمائےہند۔ہندوستان کےچالیس مشاہیرعلماءکاتذکرہ۔