حضرت مولانا شاہ محمد نور اللہ فریدی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: حضرت مولانا شاہ محمد نور اللہ فریدی رحمۃ اللہ علیہ۔لقب:زبدۃ الموحدین۔بچھراؤں ضلع مراد آباد کے ساکن حضرت مخدوم دائم الحضوری شاہ عبدالغفور صاحب اعظم پوری خلیفہ حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی قدس سرہما آپ کی آٹھویں پشت کے بزرگ ہیں۔آپ کے نانا حضرت شاہ مقبول عالم محب النبی حضرت مولانا شاہ محمد فخر الدین فخر جہاں چشتی دہلوی کے خلیفہ ، اور حضرت فرید الدین گنج شکر قدس سرہٗ کی اولاد سے تھے۔
تحصیلِ علم: ابتدائی درسیات کی تعلیم گھر پر حاصل کی،بعدہٗ رام پور میں حضرت مولانا مفتی شرف الدین سے اور لکھنؤ میں حضرت مولانامرزا حسن علی محدث سے اخذِ علوم کیا۔اپنے وقت کےجیدعالم اور عارف بااللہ صوفی تھے۔
بیعت وخلافت: حضرت رئیس الموحدین، واقف اسرار قاب قوسین مولانا سید شاہ عبدالرحمٰن صوفی قدس سرہٗ سے مرید ہوئے اجازت وخلافت پائی اور حریم راز کے مَحَرم ہوئے۔
سیرت وخصائص: عالم،فاضل،عارف،فلسفی، زبدۃ الموحدین حضرت علامہ مولانا شاہ محمد نوراللہ فریدی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ اپنے وقت کے جید عالم اور نامور صوفی تھے۔انتہائی نفیس طبیعت کےمالک اوراپنےوقت کی قدر کرنے والےبزرگ تھے۔تصنیف وتالیف ،وعظ ونصیحت،ذکر واذکار،دینی یا دنیاوی کام میں مصروف نظر آتےتھے۔
مولانا شاہ نور اللہ فریدی علیہ الرحمہ کو اپنےمرشد علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں ایک خاص مقام اور اثر ورسوخ حاصل تھا۔آپ شاہ عبدالرحمن کےمحرم راز تھے۔اپنے مرشد کی خدمت گزاری،اور ان عشق کی حد تک محبت تھی،آپ فنا فی المرشد کےمقام پر فائز تھے۔پھر ایسا تماثل پیدا ہوا کہ جب آپ مسئلہ وحدۃ الوجود پر کلام فرماتے،توحضرت شاہ عبد الرحمن صوفی علیہ الرحمہ کےجاننے والے کہتے کہ مولانا نہیں بلکہ صوفی صاحب کلام فرما رہےہیں۔
عالی مرتبت شیخ اور جید عالم دین ہونےکےساتھ اہم حکومتی عہدوں پرفائز رہے۔غازی الدین حیدر کےزمانہ میں نوسال تک معزز عہدوں اور منصبوں پرقائم رہے،اور مخلوق ِ خداکی خدمت کرتے رہے۔عہدوں،منصبوں،اورتجارتی امورمیں مصروف رہتے ہوئے بھی اللہ جل شانہ کےذکر میں مشغول رہنے والوں کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بایں الفاظ یاد فرمایا:
رِجَالٌ ۙ لَّا تُلْہِیۡہِمْ تِجٰرَۃٌ وَّ لَا بَیۡعٌ عَنۡ ذِکْرِ اللہِ وَ اِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیۡتَآءِ الزَّکٰوۃِ ۪ۙ یَخَافُوۡنَ یَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِیۡہِ الْقُلُوۡبُ وَ الْاَبْصٰرُ ﴿٭ۙ۳۷﴾ لِیَجْزِیَہُمُ اللہُ اَحْسَنَ مَا عَمِلُوۡا وَیَزِیۡدَہُمۡ مِّنۡ فَضْلِہٖؕ وَاللہُ یَرْزُقُ مَنۡ یَّشَآءُ بِغَیۡرِ حِسَابٍ ﴿۳۸﴾
ترجمہ: وہ مرد جن کو تجارت اور خریدوفروخت اللّٰہ کے ذکر اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے سے غافل نہیں کرتی، وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس میں دل اور آنکھیں اُلَٹ جائیں گے۔تاکہ اللّٰہ انہیں ان کے بہتر کاموں کا بدلہ دے اور اپنے فضل سے انہیں مزید عطا فرمائے اور اللّٰہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق عطا فرماتا ہے۔(سورت النور:37،38)
آپ کی تصانیف بہت عمدہ ،مفید اور مقبول عام وخواص ہیں۔ ’’انوار الرحمٰن‘‘ ملفوظ مولانا سید شاہ عبدالرحمٰن۔’’ نور مطلق شرح کلمۃ الحق ‘‘یہ دونوں اکابر صوفیاء اور علماء میں مقبول و متداول ہیں۔ ھدایۃ الوھابین۔ نغمۂ عشاق فی جو از سماع (محمد اکبر بادشاہ غازی نے اس کتاب کے مطالعہ کے بعد شاہی فرمان کے ذریعے) زبدۃ الموحدین،مشیر الدولہ،محسن الملک مفتی محمد نور اللہ خاں بہادر مناظر جنگ کا’’‘خطابات‘‘ دیئے۔
تاریخِ وصال: 13/رمضان المبارک 1267ھ،مطابق ماہ جولائی/1851ءکو لکھنؤ میں وصال ہوا۔اپنے مرشد کےزیرِ قدم دفن کیے گئے۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔