حضرت مولانا سید عبد العزیز انبیٹھوی رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: مولانا سید عبدالعزیز انبیٹھوی رحمۃ اللہ علیہ۔لقب: امام العلماء،امام المناطقہ۔خاندانی تعلق: سادات و پیرزادگان انبیٹھ ضلع سہارنپور سے ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت مقامِ انبیٹھ ضلع سہارنپور میں میں خاندانِ سادات میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی،اور مختلف اساتذہ سےابتدائی عربی وفارسی کا درس لینے کےبعد شمس العلماء حضرت علامہ مولانا عبدالحق خیر آبادی بن مجاہد جنگ آزادی مولانا فضل ِ حق خیر آبادی علیہ الرحمہ کی خدمت میں بیس سال شب وروز رہ کر جامع علوم عقلیہ ونقلیہ بن کر نکلے۔اس دوران آپ نے حضرت علامہ خیر آبادی کی منطق وحکمت پر اکثر تقریریں زبانی یاد کرلی تھیں۔آپ کاشمار منطق وحکمت کےآئمہ میں ہوتا تھا۔
بیعت وخلافت: آپ سلسلہ عالیہ چشتیہ صابریہ میں بیعت تھے۔
سیرت وخصائص: امام العلماء،شمس العرفاء،صاحبِ اوصافِ کثیرہ،مدرس یگانہ،غیظ المنافقین،امامِ علم وحکمت،حضرت علامہ مولانا سید عبدالعزیز چشتی صابری انبیٹھوی رامپوری رحمۃ اللہ علیہ۔آپ علیہ الرحمہ بالخصوص معقولات کےامام مانے جاتے تھے۔خیرآبادی علم وفن کےماہر سمجھے جاتے تھے،اور پھر ساری زندگی علم وفن کی خدمت کرتے رہے۔نواب حامد علی والئِ ریاست رام پور نے آپ کی شاگردی اختیار کی،زمانۂ دراز تک مدرسہ عالیہ رامپور میں صدر مدرس رہے۔اس کےبعد مدرسہ حنفیہ پٹنہ میں بھی تدریسی خدمات انجام دیتے رہے۔قاضی عبدالحمید فردوسی علیہ الرحمہ نےآپ سے درسیات کا اکتساب کیا۔ مولانا حکیم سید برکات احمد بہاری ٹونکی نے مسرت العلماء بوفاۃ شمس العلماء میں آپ کا ذکر خیر وقیع الفاظ میں کیا ہے۔ اور آپ کو شمس العلماء کا ممتاز شاگرد وخدمت گذار لکھا ہے۔فخر ِبہار مولانا عبد الوہاب منطقی اور استاذ العلماء مولانا حکیم برکات احمد میں جو تاریخی مناظرہ ہوا تھا آپ بھی اس میں شریک تھے۔
ریاست رام پور کی مجلس علمی سےوابستہ رہے۔اسی طرح ندوۃ العلماء کےابتداءً ممتاز اور سرگرم رکن تھے۔جب احقاق حق ہوگیا،اور ندوہ کاابطال واضح ہوگیا تو آپ حمایتِ حق کےلئے علماء ِ بدایوں اور بریلی کےساتھ ہوگئے۔ندوہ کےخلاف ساری زندگی جہاد کرتے رہے۔آپ اپنے مشائخ عظام اور علماء کرام سے عشق کی حد تک عقیدت رکھتے تھے۔اکابرین اولیاء اللہ اور بزرگان دین کےایام واعراس میں پابندی کےساتھ شرکت کرتےتھے۔سماع میں شغف رکھتےتھے۔اورادو وظائف صوم وصلوٰۃ اور شرع ِ مطہرہ کےخاص پابند تھے۔
تاریخِ وصال: آپ کا وصال 9/رمضان المبارک 1344ھ،مطابق ستمبر 1925ءکو رام پور میں ہوا۔
ماخذ ومراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔نزہۃ الخواطر۔