حضرت مولانا سید احمد اشرف کچھوچھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی سید احمد اشرف تھا اور آپ عالمِ ربانی، عارف باللہ، مشہور آفاق بزرگ، اعلی ٰ حضرت ، محبوب رحمانی سید شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزندِ اکبر تھے۔
تاریخِ ولادت: مولانا سید احمد اشرف رحمۃ اللہ علی ۔۔۔۔
حضرت مولانا سید احمد اشرف کچھوچھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
اسمِ گرامی: آپ کا اسمِ گرامی سید احمد اشرف تھا اور آپ عالمِ ربانی، عارف باللہ، مشہور آفاق بزرگ، اعلی ٰ حضرت ، محبوب رحمانی سید شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ کے فرزندِ اکبر تھے۔
تاریخِ ولادت: مولانا سید احمد اشرف رحمۃ اللہ علیہ کی ولادت 14 شوال المکرم 1286 ھ میں ہوئی۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اساتذۂ کچھوچھہ سے حاصل کی، پھر بارگاہِ رضویت میں آکر علم کاٹھاٹھے مارتا ہوا سمندر بنے،نیز درسیات کی تکمیل بھی اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنت الشاہ مولانا احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ سے کی۔
بیعت وخلافت: حضرت مولانا سید احمد اشرف کچھوچھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اپنے والد ماجد سید شاہ علی حسین اشرفی میاں کچھوچھوی رحمۃ اللہ علیہ کے مرید وخلیفہ تھے۔
سیرت وخصائص: عالمِ ربانی، عارف باللہ،حضرت مولانا سید احمد اشرف کچھوچھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت امام احمد رضاخان کے روشن کئے ہوئے چراغوں میں سے ایک چراغ تھے۔مولانا سید احمد کچھوچھوی علیہ الرحمہ صاحبِ قناعت ، تقوی و زہد کے حامل اور باطنی حسن آرستہ تھے۔ آپ نے اپنے سینے سےعالمِ انسانیت کو مستفیض کیا اور ان کی ذہنی واخلاقی تربیت کرنے میں کوئی کمی نہیں چھوڑی ۔ سائلین آپ کی بارگاہ میں شرعی مسئلہ لے کے آتے تو آپ ایسا جواب عطا فرماتے کہ اس کی تشنگی دور ہوجاتی اور اگر کوئی روحانی یا اپنی پریشانی ذکر کرتا کو آپ کامل طریقے سے اس کابھی حل فرمادیتے۔ ردِ بدمذہبیت کے سلسلے میں آپ نے بھرپور کارکردگی پیش کی، بدمذہبوں کی طرف سے آنے والے ہر اعتراض کا دندان شکن جواب دیا۔ آپ کا وجودِ مسعود بدمذہبوں کے لئے قہر خداندی تھا۔آپ نے کئی باطل عقائد والوں کو اپنی باتوں سے قائل کرکے دائرۂ اسلام میں داخل کیا۔
تاریخِ وصال:حضرت مولانا سید احمد اشرف کچھوچھوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا وصال 1343 ھ میں ہوا۔
ماخذ ومراجع: تذکرۂ علماء اہلسنت