حضرت مولانا محمد عمر رام پوری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: حضرت مولانا محمد عمر رام پوری۔تلخص:صولت۔لقب: امام المناظرین،فصیح الکلام۔
سیرت وخصائص: عالم فاضل،جامع معقول و منقول،ذکی،فہیم،مناظر، اصولی،جد لی،غالب،حضرت علامہ مولانا محمد عمر رامپوری علیہ الرحمہ ۔آپ علیہ الرحمہ اپن ۔۔۔۔
حضرت مولانا محمد عمر رام پوری رحمۃ اللہ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی: حضرت مولانا محمد عمر رام پوری۔تلخص:صولت۔لقب: امام المناظرین،فصیح الکلام۔
سیرت وخصائص: عالم فاضل،جامع معقول و منقول،ذکی،فہیم،مناظر، اصولی،جد لی،غالب،حضرت علامہ مولانا محمد عمر رامپوری علیہ الرحمہ ۔آپ علیہ الرحمہ اپنےوقت کےاہلسنت وجماعت کےجید عالم اور عظیم مناظر تھے،بالخصوص غیر مقلدین وہابیہ پر سیف بے نیام تھے۔ان کا مناظرہ کئی گھنٹوں پر مشتمل نہیں ہوتا تھا،جیساکہ فی زمانہ ہے بلکہ ابتدائی مرحلے میں فریقِ مخالف کوساکت ومبہوت کردیتے تھے۔غیر مقلدین ان کا نام سن کر ہی بھاگ جاتےتھے۔(تذکرہ علمائے ہند:390)
صاحبِ حدائق الحنفیہ فرماتے ہیں: عربی و فارسی میں فصیح و بلیغ اشعار کہتے تھے۔وعظ میں ایسی عبارت مقفٰی و مسجع بولتے کہ باعث استعجاب اہل علم ہوتا تھا ،اور مناظرہ میں وہ خدا دادا ملکہ تھا کہ غیر مقلدین کو پہلے ہی مرحلہ میں ساکت کردیتے تھے جن کے ہنگام تکلم پہ یہ شعر صادق آتا تھا۔
؏:اک بات میں تمام ہے یاں کارمدعی۔۔۔۔۔ کس کی بلا ہو بارکشِ امتنانِ تیغ
عینی شرح ہدایہ پر حواشی آپ کے یادگار ہیں، اور نیز ایک رسالہ’’طنطنۂ صولت ‘‘سماع کے باب میں اور ایک رسالہ’’ عشرہ مبشرہ‘‘ ان دس سوالوں کے جواب میں تصنیف کیا جو مولوی محمد حسین لاہوری امام غیر مقلدنے مشتہر کیے تھے اور علمائے اہلِ اسلام عرب و عجم و خراسان و عراق و ہندوستان وغیرہ سے ان کے جواب چاہے تھے پس فاضل مبرور نے ایک ایک سوال کے متعدد جواب اس خوبی و صراحت سے دیے کہ صاحبان ذی علم وانصاف منش پر اظہر من الشمس ہیں۔(حدائق الحنفیہ:507)
تاریخِ وصال: افسوس عین عالمِ شباب یعنی چھتیس سال کی عمر میں13/رمضان المبارک1295ھ،مطابق ماہ ستمبر1878ءکو دہلی میں اس فاضلِ جلیل کاانتقال ہوا۔
ماخذ ومراجع: حدائق الحنفیہ۔تذکرہ علمائے ہند۔