حضرت موسیٰ پاک شہیدعلیہ الرحمۃ
و۔۹۵۲۔ف۔۱۰۰۰ھ
ملتان میں سادات حسنی قادری کی بنیاد حضرت موسیٰ پاک شہید نے رکھی، آپ غوث پاک کی اولاد میں سے تھے۔ آپ کے مورث اعلیٰ مخدوم محمد غوث بندگی حلب سے ہندوستان میں تشریف لائے تھے، آپ کا ارشاد ہے کہ درویش پر حصول علم لازم ہے مگر اس سے بڑھ کر اس پر عمل کرنا لازم ہے۔
سید موسیٰ پاک شہید کی عظمت کے لیے اگر صرف اتنا ہی کہہ دیا جائے کہ آپ ہندوستان کے جلیل القدر محدث شاہ عبدالحق دہلوی کے مرشد تھے، توکافی ہوگا، شاہ صاحب نے جس عقیدت و ادب کا اظہار اپنے مرشد سے کیا ہے وہ اصحاب بصیرت اور طالبان حقیقت کے لیے مشغل ہدایت ہے، ایک ایسا شخص جو شریعت کے علم میں یکتائے روزگار ہوا اور جس کا فرمایا ہوا لائق استفادہ اور قابل اعتماد ہو، وہ اپنے پیر و مرشد کے ساتھ عقیدت کے اظہار کے لیےکیا کچھ کر سکتا ہے یہ دیکھنا اور جاننا ہو تو شیخ کتاب اخبار الاخیار کے کاتمہ کا مطالعہ کر نا چاہیے، فرماتے ہیں :
‘‘عمر ہائے تو سل بجناب این بادشاہ عالم پناہ می شناختم ولیکن بے وسیلہ یار نمی یافتم بارہا بشارت غیبی اشارت وابتغوالیہ الوسیلۃ می شدم در طلب وسیلت کہ بسبب تحصیل ایں فضیلت بود موجب تصیح نسبت و تحقیق سلسلہ ارادت گردسید دیدم نے کسی خواستم کہ نسبت طینی رابہ مناسبت دینی خم کردہ باشد و قرابت جسمانی رابا قرب روحانی فراہم آور دتادست ئے دھم وپائی او گیرم بلکہ تازندہ ام دریائے اوسیرم آخر صدق نیت من کار کرد و شجراخلاق من بار آور بر مثال ویر زقہ من حیث لا یحتسب عیسیٰ نفسی رافر ستاد کہ ہر نفس آمادہ بوداز آسماں معرفت نازل و باعث عیدو سرور اواخر وائل موسیٰ مقامی کہ جمال اونار لیست ازخجرہ و حدث طائع الحم’’ خلاصہ زندگی کا ایک طویل حصہ بارگاہ رب العزت میں پہنچنے کے لیے بلاوسیلہ صرف کردیا، مگر کچھ حاصل نہ ہوا، بارہا غیب سے وابتغو الیہ الوسیلۃ کا ارشاد پایااور سیلہ کی تلاش میں سرگرداں رہا، مجھے ایسے شخص کی تلاش تھی جو میری نسبت کو صحیح اور ارادت کو درست کر دے اور یہ کہ جس کے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دے دوں، اس کے قدوموں کو پکڑلوں بلکہ پوری زندگی اس کے قدموں میں گذاردوں ، بالاخر صدق طلب کام آیا اور اللہ نے میرے لیے ایک ہستی کو بھیجا جو نفس عیسیٰ، جس کا پر سانس آسمان معرفت سے خوان نعمت کا نازل کرتا ہے اور اولین و آخرین کے لیے عید و مسرت پیدا کرتا ہے، جو موسوی مقام رکھتا ہے جس کا جمال خجرہ و جہت سے نکلنے والی آگ کے مانند ہے، پھر اپنے شیخ موسیٰ پاک شہید کو ان القاب سے نوازتے ہیں۔
زین العابدین و امام الصادقین السید التقی النقی
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )