حضرت مولانا محمد عبداللہ مردانوی،گوجرانوالہ علیہ الرحمۃ
استاذالعلماء حضرت مولانا محمد عبداللہ بن مولانا فیض رساں، علاقہ جدوں (تحصیل صوابی ضلع مردان)[۱] میں پیدا ہوئے۔ سن ولادت تقریباً ۱۹۲۰ء ہے۔
[۱۔ علاقہ جدون تربیلہ سے ۲۵ میل غربی جانب میں واقع ہے۔ پہلے پہل آزاد قبائلی علاقہ کہلاتا تھا اور اب پاکستان سے الحاق کے بعد ضلع مردان تحصیل صوابی میں شمار ہوتا ہے (مرتب)]
آپ کے والد ماجد (م۱۹۴۲ء) تبلیغ دین کے ساتھ ساتھ زمینداری بھی کرتے تھے اور علومِ عربیہ کے طلباء کو پڑھاتے بھی تھے۔
آپ نے ابتدائی کتب درسِ نظامی، فقہ، شرح وقایہ تک نحو، ہدایۃ النحو اور فارسی بوستاں تک اپنے والد ماجد مرحوم سے پڑھیں۔ ایک سال راولپنڈی مری روڈ (سیٹلائٹ ٹاؤن) میں مولوی ملک امان (دیوبندی) کے پاس پڑھتے رہے اور پھر مرکز رشد و ہدایت شرقپور شریف حاضری دی۔ یہاں آپ ۱۹۴۷ء تک اکتسابِ فیض کرتے رہے۔ شرقپور شریف میں آپ نے جن اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا، وہ یہ ہیں:
۱۔ حضرت علامہ مولانا غلام رسول شیخ الحدیث جامعہ رضویہ مظہراسلام فیصل آباد
۲۔ مولانا سید عاشق حسین شاہ صاحب (ٹوبہ ٹیک سنگھ)
۳۔ مولانا مختار احمد صاحب (حال مفتی دارالعلوم قادریہ) فیصل آباد
۱۹۴۷ء میں حضرت محدثِ اعظم پاکستان (رحمہ اللہ) پاکستان تشریف لے آئے، تو حضرت مولانا محمد عبداللہ نے رمضان شریف کا مہینہ موضع سہاروکی (منصور والی اسٹیشن میں آپ کی خدمت میں گزارا اور پھر تین چار سال جامعہ رضویہ فیصل آباد میں حضرت مولانا محمد یوسف اور مولانا ظہور احمد (منڈی بہاؤالدین) سے کتب درسِ نظامی کی تکمیل کرکے دورۂ حدیث حضرت محدث اعظم رحمہ اللہ سے کیا، اس طرح ۱۹۵۱ء میں سندِ فراغت حاصل کی۔
آپ دو سال تک کاٹن مل فیصل آباد میں خطابت فرماتے رہے اور پھر ایک سال کے لیے گھر تشریف لے گئے۔ ۱۹۵۶ء میں مسجد دائرے والی (گوجرانوالہ) میں فرائضِ خطابت سر انجام دینے شروع کیے اور ساتھ ہی زینت المساجد سراج العلوم گوجرانوالہ میں پڑھاتے رہے۔ دو تین سال کا عرصہ ایف سی ہائی سکول گوجرانوالہ میں بھی اسلامیات اور اُردو کے مدرس رہے۔
۱۹۶۶ء میں ’’دارالعلوم نعمانیہ فیض العلوم ‘‘ کے نام سے ایک دینی ادارہ قائم کیا اور اس کے لیے جگہ حاصل کی۔ ابتداءً دارالعلوم کی عمارت نہ ہونے کی وجہ سے مدینہ مسجد میں تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع کیا اور پھر عمارت بن جانے کے بعد دارالعلوم نئی عمارت میں منتقل ہوگیا۔ دارالعلوم کے ساتھ ایک نہایت خوبصورت ’’مسجد نعمان‘‘ بھی آپ نے تعمیر کرائی۔ آج کل آپ دارالعلوم میں تدریس اور مسجد نعمان میں خطابت کے فرائض سر انجام دیتے ہیں۔
حضرت مولانا محمد عبداللہ مدظلہ نے تحریکِ ختم نبوت ۱۹۵۳ء میں جبکہ آپ فیصل آباد میں تھے، بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ تحریک ختم نبوت ۱۹۷۴ء میں تحریک کا پہلا جلوس آپ نے مسجد نعمان سے نکالا جو مسجد زینۃ المساجد تک پہنچا، تو وہاں سے جلوس کی قیادت آپ کے علاوہ حضرت مولانا محمد ابوداؤد محمد صادق نے بھی کی۔ ۱۹۷۷ء کی تحریک نظامِ مصطفےٰ میں آپ نے چار دن تک مسلسل اپنی مسجد سے احتجاجی جلوس نکالے اور آپ کے دارالعلوم کے طلباء نے گرفتاریاں بھی پیش کیں۔
آپ کا سیاسی تعلق جمعیت علماء پاکستان سے ہے۔ صاحبزادہ فیض الحسن شاہ کے دور میں آپ شہر گوجرانوالہ کی جمعیت کے نائب صدر رہے۔ جب صاحبزادہ صاحب موصوف نے جمعیت کو غلط مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی، تو جمعیت کی تطہیر کے لیے آپ ہی نے سب سے پہلا جلسہ کالج روڈ گوجرانوالہ پر کرایا، جس میں شیخ القرآن علامہ عبدالغفور ہزاروی قدس سرہ اور آپ کے دیگر رفقاء نے شرکت کی اورپھر جمعیت کی تشکیلِ نو پر آپ کو جمعیت علماء پاکستان صوبہ پنجاب کا نائب صدر بنایا گیا۔ آج کل بھی آپ جمعیت علماء پاکستان شہر گوجرانوالہ کے نائب صدر ہیں۔
جب حضرت محدث اعظم رحمہ اللہ پاکستان تشریف لائے تو عیدگاہ گڑھی شاہو (جہاں اب جامعہ نعیمیہ ہے) میں حضرت مولانا محمد عبداللہ نے آپ سے ملاقات کا شرف حاصل کیا اور آپ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے۔
آپ نے تجوید کی مشہور کتاب جزری کا ترجمہ کیا اور کتابت بھی ہوگئی تھی، لیکن بوجوہ طبع نہ ہوسکی اور کچھ حصہ ضائع ہوگیا۔ اب اسے مکمل کرکے چھپوایا جائے گا، علاوہ ازیں آپ نے حضرت غوث اعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کی سیرتِ پاک پر ایک کتاب تذکرۃ حجۃ العارفین کے نام سے لکھی ہے جو ۱۹۷۳ء میں طبع ہوچکی ہے۔
آپ سے کثیرتعداد میں طلباء نے استفادہ کیا جن میں سے چند مشہور تلامذہ کے نام یہ ہیں:
۱۔ مولانا خالد حسن مجددی، گوجرانوالہ
۲۔ مولانا صداقت علی فیضی، گوجرانوالہ
۳۔ مولانا گل احمد عتیقی، مدرس جامعہ رضویہ، فیصل آباد
۴۔ مولانا ہدایت اللہ، گوجرانوالہ
۵۔ مولانا ظہور احمد صدیقی، گوجرانوالہ
۶۔ مولانا رحمت اللہ نوری، گوجرانوالہ
۷۔ مولانا حافظ غلام جیلانی، اسلام آباد
۸۔ مولانا صاحبزادہ فیض القادری، مرکزی ناظم نشر و اشاعت جمہوری پارٹی، لاہور
آپ کا ایک صاحبزادہ محمد اشفاق بعمر سترہ سال اور چار صاحبزادیاں ہیں۔ صاحبزادہ صاحب نے میٹرک کا امتحان پاس کیا ہے اور ترجمہ قرآن پاک پڑھا ہے۔[۱]
[۱۔ مرتب محمد صدیق ہزاروی نے حضرت مولانا عبدالستار نظامی مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور کے ہمراہ ۱۹؍جولائی۱۹۷۷ء / یکم شعبان ۱۳۹۷ھ کو صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب دارالعلوم نعمانیہ فیض الاسلام گوجرانوالہ میں حضرت مولانا سے ملاقات کی اور یہ کوائف حاصل کیے۔]
(تعارف علماءِ اہلسنت)