حضرت خواجہ محمدبن ابی احمد چشتی رحمتہ اللہ علیہ
آپ نے اپ کی وفات کے بعد اپنے باپ کے قائم مقام تھے اور باپ کے فرمان کے مطابق حالانکہ چوبیس سال سے زیادہ ان کی عمر نہ تھی۔ امور دینی اور معارف یقینی کو حاصل کیابڑے زاہد متقی تھے۔ دنیا اور دنیاداروں سے بڑے ۔۔۔۔
حضرت خواجہ محمدبن ابی احمد چشتی رحمتہ اللہ علیہ
آپ نے اپ کی وفات کے بعد اپنے باپ کے قائم مقام تھے اور باپ کے فرمان کے مطابق حالانکہ چوبیس سال سے زیادہ ان کی عمر نہ تھی۔ امور دینی اور معارف یقینی کو حاصل کیابڑے زاہد متقی تھے۔ دنیا اور دنیاداروں سے بڑے بچتے تھے۔ہمیشہ زاہد اور ترک دنیا کی رغبت دلایا کرتے تھے۔کہا کرتے تھے جب ہمارا اول و آخر کا ترک ہے تو اپنے آپ کو اس دھوکہ اور غرور سے بچانا چاہیئے۔ایک دفعہ سلطان محمودسبکتگین سومنات کی لڑائی کے لیے گیا ہوا تھا۔خواجہ کو خواب میں دکھائی دیاکہ اس کی مدد کو جانا چاہیئے۔ستر سال کی عمر میں چند درویشوں کے ساتھ متوجہ ہند ہوئے۔جب وہاں پہنچےبہ نفس نفیس مشرکوں اور بت پرستوں کے ساتھ جہاد کیا۔ایک دن مشرکوں نے غلبہ کیا اور لشکر اسلام سے پناہ کی جنگل میں آئے۔ قریب تھا کہ ان کو شکست ہو۔خواجہ کا ایک مرید چشت میں تھا۔آسیابان محمد کاکو اس کا نام تھا۔خواجہ نے آواز دی کہ کاکو چلا آ۔اسی وقت کاکو کو دیکھا کہ بیقرار ہے اور لڑتا ہے۔یہاں تک کہ لشکر اسلام نے فتح پائی اور کافر بھاگ گئے۔اسی وقت محمد کاکو کو چشت میں لوگوں نے دیکھا تھا کہ چکی کے بتھہ کو اٹھایا ہوا تھااور چکی کو درودیوار پر مارتا تھا۔لوگوں نے اس کا سبب پوچھا تھا تو یہی قصہ کہا تھا۔
(نفحاتُ الاُنس)