حضرت محمد حسین پیر مراد علیہ الرحمۃ
و ۸۳۱ھ ف ۸۹۳ھ/ ۱۴۸۷ء
قطب الاقطاب سید محمد حسین بن سید احمد کا سلسلہ نسب بیسویں پشت میں امام موسیٰ کاظم سے جاملتا ہے، سید مراد آپ کا لقب ہے، سلطان مبارزالدین بن مظفر الدین کے دور حکومت میں آپ کے دادا سید محمد حسینی شیرازسے سندھ میں آباد ہوئے، آپ کے والد کا ابتدائی زمانہ سیہون میں گذرا اور وہ حضرت قلندر شہباز کی زیارت سے مشرف ہوئے۔
سید مراد کی ولادت ۸۳۱ھ میں ہوئی۔ آپ کی ولادت سے پہلے محمد عیسیٰ اور بعض دیگر اولیاء اللہ نے آپ کی ولادت کی خوش خبری دی اور آپ سے اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
جب حضرت پیر مراد کی عمر چالیس برس کی ہوئی تو دور دور تک آپ کی بزرگی، نیکی عبادت و ریاضت کا شہرہ پھیل گیا اور لوگ دور دور سےآکر شرف بیعت حاصل کرنے لگے ۔ حضرت شیخ صدر الدین عارف سہروری ملتان والے کو جب یہ خبر ملی کہ ٹھٹھہ میں ایک بزرگ پیدا ہوئے ہیں جس کی شہرت سارے سندھ میں پھیل چکی ہے تو انہوں نےاپنے ایک خادم کو دودھ سے لبالب بھرا ہوا پیالہ دے کر آپ کے پاس بھیجا اور خادم سے فرمایا کہ دودھ سے بھرا ہوا یہ پیالہ پیر مراد کو دینا اور انہیں ہمار ےپاس لے آنا۔ حضرت صدر الدین عارف کا دودھ سے بھرے ہوئے پیالے سے یہ مطلب تھا کہ جس طرح اس دودھ کے پیالے میں کچھ اور نہیں سماسکتا اسی طرح سندھ میں بھی ہمارے سلسلہ کے سوا کسی دوسرے سلسلہ کی گنجائش نہیں۔ خادم یہ پیالہ لے کر پیر مراد کی خدمت میں حاضر ہوا، پیالہ پیش کیا اور شیخ بلاوے کا پیغام پہنچایا۔ پیر مراد نے اپنی جائے نماز کے نیچے سے چند کلیاں نکالیں او انہیں اس پیالے میں ڈال دیا مطلب یہ تھا کہ جس طرح اس بھرے ہوئے پیالے میں ان کلیوں کی گنجائش اب بھی ہے اس طرح اس علاقے میں ہمارے سلسلے کے لیے بھی جگہ خالی ہے۔ اور بلاوے کے جواب میں کہلا بھیجا میں رسول اللہ ﷺ کی اولاد میں سے ہوں اور آپ حضرت ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی اولاد میں سے ہیں، حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ روزانہ حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ی دیتے تھےاور حضورﷺ بوقت ضرورت ہی حضرت صدیق اکبر کے گھر میں تشریف لاتے تھے۔ خادم یہ جواب اور دودھ کا پیالہ لیکر ملتان پہنچا، اتنی طویل مسافت کے باوجود شیخ صدر الدین عارف نے دیکھا کہ کلیاں اسی طرح ترو تازہ تھیں، پیر مراد کی اس کرامت سے حضرت صدر الدین عارف بہت متاثر ہوئے اور ملاقات کے لیے فوراً ٹھٹھہ کی طرف روانہ ہوگئے، اور نہایت خلوص اور محبت سے آپ سے ملے۔
آپ کی تبلیغی کو ششوں سے ہزاروں لوگ مستفیض ہوئے، صدہا غیر مسلم حلقہ اسلام میں داخل ہوئے اور بیشمار لوگ صفائے باطن حاصل کر کے اہل اللہ میں شامل ہوئے۔ٹھٹھہ میں آپ نے مسجد صفہ تعمیر کرائی۔
۸۹۳ھ بمطابق ۱۴۸۷ء آپ کا سن وصال ہے۔ مکلی میں آپ کا مزار زیارت گاہ خاص و عام ہے۔
(دائرہ معارف اسلامیہ ص ۴۷۳، حدیقۃ الاولیاء ص ۶۴)
(تذکرہ اولیاءِ سندھ )